Maktaba Wahhabi

177 - 194
بغیر کلمہ سیدھا نہ رہے گالہٰذا حرف ِمد دو حرکات کے برابر ہونا چاہیے اور اس سے یہ بھی معلوم ہو گا کہ یہ مد ِاصلی ہے کیونکہ مد ِفرعی کی مانند یہ کسی سبب کی محتاج نہیں ہے۔ اسے مد ِطبیعی اس لیے کہتے ہیں کہ صحیح طبیعت کا حامل شخص کبھی بھی اسے دو حرکات سے زیادہ لمبا نہیں کرے گا۔ اعلیٰ اور تخصص کی کلاسز: استاذ حرفِ مد کی حالتوں اور ان کی وجہ تسمیہ میں درج ذیل بحث کا بھی اضافہ کرے کہ حروفِ مد تین ہیں اور ان پر حروفِ مد اور لین دونوں کا اطلاق ہوتاہے۔ انہیں حروفِ مد تو اس لیے کہتے ہیں کہ ان کی ادائیگی کے وقت انہیں کھینچا جاتا ہے اور حروف ِلین اس لیے کہتے ہیں کہ ان کی ادائیگی اپنے مخرج سے سہولت اور آسانی سے ہوتی ہے۔ یہ حروف پیٹ سے نکلتے ہیں اور حلق اور منہ کے خلاء سے ہوتے ہوئے ادا ہوتے ہیں۔ اور ان کی ادائیگی میں زبان یا ہونٹ کی حرکت ملوث نہیں ہوتی۔ اور یہ پہلی حالت ہے اور مدِ طبیعی کا نام تین حروفِ مد کو دیا جاتا ہے جبکہ ان میں اس کی شرائط پائی جا رہی ہوں۔ جہاں تک دوسری حالت کا تعلق ہے تو یہ واؤ اور یاء کے ساتھ خاص ہے۔ مدرس اس کے بعد آیت مبارکہ ﴿یَوْمَ یَنظُرُ الْمَرْء ُ مَا قَدَّمَتْ یَدَاہُ وَیَقُولُ الْکَافِرُ یَا لَیْتَنِیْ کُنتُ تُرَاباً﴾ لکھے اور طلباء کو لفظ ﴿یَوْمَ﴾ اور ﴿یَا لَیْتَنِیْ﴾ میں واؤ اور یاء کی طرف متوجہ کرے یہاں تک کہ انہیں یہ واضح ہو جائے کہ یہ دونوں ساکن ہیں اور ان دونوں میں ماقبل فتحہ کی وجہ سے حرفِ مد بننے کی شرط مفقود ہے۔ طلباء کے لیے واضح ہو جائے گا کہ واؤ اور یاء اگر ساکن ہوں اور ان سے پہلے فتحہ ہو تو انہیں حرفِ لین کہتے ہیں۔ پھر استاذ درج ذیل آیت لکھے: ﴿یُدْخِلُ مَن یَشَاء ُ فِیْ رَحْمَتِہِ وَالظَّالِمِیْنَ أَعَدَّ لَہُمْ عَذَاباً أَلِیْماً﴾ پس مدرس طلباء کو اس آیت میں واؤ اور یاء متحرک کی تلاش کی طرف متوجہ کرے یہاں
Flag Counter