Maktaba Wahhabi

49 - 194
وظائف طلباء کے علاوہ قیدیوں کے لیے بھی ہیں۔ سعودی حکومت ان قیدیوں کی سزا میں تقریباً نصف تک تخفیف کر دیتی ہے جو قرآن مجید کا ایک متعین حصہ حفظ کرتے ہیں۔ پس حوصلہ افزائی کی خاطر دیے جانے والے ان انعامات کو ہم یوں بیان کر سکتے ہیں: پہلی قسم: حفظ قرآن کے مدارس میں طلباء کے ماہنامہ وظائف۔ دوسری قسم: قرآن مجید کے مکمل یا متعین جز کے یاد کرنے پر حوصلہ افزائی کے لیے دیے جانے والے انعامات۔ تیسری قسم: حفظ اور تلاوتِ قرآن مجید کے مقامی اور عالمی مقابلہ جات میں بہترین پوزیشن حاصل کرنے والوں کے لیے انعامات۔ تیسری قسم کو مزید تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:۱۔ مادی ومالی انعامات۔۲۔ کتابوں، کیسٹس اور گھریلو سازوسامان کی صورت میں دیے گئے انعامات۔۳۔ سزا میں تخفیف کی صورت میں انعام۔ مجھے علماء، مصنفین اور معاصرین کی کوئی ایسی بحث نہیں ملی کہ جس میں انہوں نے اس بارے تفصیلاً کلام کیا ہو، اگرچہ اجمالی طور وہ اس کے جواز کے قائل ہیں۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسلامی لشکر کے امراء کو لکھا تھا کہ قرآن مجید کے حفاظ کی فہرستیں مجھے بھیجو تا کہ ہم ان کی مالی خدمت کے ذریعے انہیں شرف بخشیں اور انہیں مختلف شہروں میں لوگوں کوقرآن مجید کی تعلیم دینے کے لیے بھیجیں۔ اس کے جواب میں حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے لکھا کے میرے پاس تیس سو سے زائد حفاظ موجو دہیں۔ خلیفہ ہارون الرشید نے لشکر کے امراء اور گورنروں کی طرف یہ لکھ بھیجا تھا کہ جو تمہیں اذان کا التزام کرتا نظرآئے (یعنی موذن) تو اس کے لیے ایک ہزار دیناروظیفہ مقرر کر دو۔ جو
Flag Counter