Maktaba Wahhabi

107 - 108
اظہارکی جگہ اضمار ضمیر کی جگہ ضمیر کا آنا ہی اصل ہے ،چونکہ یہ معنی کے لیے زیادہ واضح ہوتا ہے‘ اور الفاظ میں زیادہ اختصار ہوتاہے ۔اسی لیے ضمیر اللہ تعالیٰ کے اس قول میں نائب کے طور پر آئی ہے : {أَعَدَّ اللّٰهُ لَہُم مَّغْفِرَۃً وَأَجْراً عَظِیْماً } (الاحزاب:۳۵) ’’ ان کے لیے اللہ نے بخشش اور اجرِ عظیم تیار کر رکھا ہے۔‘‘ یہ ضمیر اپنے سے پہلے مذکور بیس کلمات (کے نائب کے طور پر ) آئی ہے ۔ بسا اوقات ضمیر کی جگہ اسم ِ ظاہر بھی لایا جاتا ہے ‘ اور اس کو ’’الإظہار موضع الإضمار‘‘ ضمیر کی جگہ ظاہر کو لانا ‘‘ کہتے ہیں ۔اس کے بہت سے فوائد ہیں ‘ ان میں سے : ۱: اسم ظاہر کے مقتضی کے مطابق مرجع پر حکم ۔ ۲: حکم کی علت کا بیان ۔ ۳: اس صفت سے بہرہ ور ہر ایک کے لیے اس حکم کا ثبوت جس کا تقاضا اسم ظاہر کرتا ہے ۔ اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : { مَن کَانَ عَدُوّاً لِّلّٰهِ وَمَلآئِکَتِہِ وَرُسُلِہِ وَجِبْرِیْلَ وَمِیْکَالَ فَإِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلْکَافِرِیْنَ } (البقرہ:۹۸) ’’جو شخص اللہ کا اور اُس کے فرشتوں کا اور اُس کے پیغمبروں کا اور جبریل کا اور میکائیل کا دشمن ہو توبے شک ایسے کافروں کا دشمن اللہ تعالیٰ ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا کہ اللہ تعالیٰ اس کادشمن ہے ‘ بلکہ فرمایا : ’’ کافروں کا دشمن ہے۔‘‘ اس اظہار کے کئی فوائد حاصل ہوئے ، ان میں سے : ۱: اللہ تعالیٰ اور اُس کے فرشتوں اور اُس کے پیغمبروں اور جبریل اور میکائیل کے دشمن پر
Flag Counter