Maktaba Wahhabi

35 - 108
جب کہ مدنی آیات میں عبادات اور معاملات(کھانے پینے ‘ اٹھنے بیٹھنے ‘ لین و دین) کی تفصیل ہے ۔ کیونکہ یہاں پر مخاطب لوگوں کے دلوں میں توحید الوہیت اور عقیدہ سلیمہ راسخ ہوچکا تھا۔ انہیں عبادات اور معاملات کی تفصیل بیان کرنے کی ضرورت تھی ۔ ۳: جہاد اور اس کے احکام کے ذکر میں تطویل ۔ منافقین اور ان کے احوال کا ذکر مدنی قسم میں ملتا ہے ۔ کیونکہ ان کے احوال کا تقاضا یہی تھا۔ کیونکہ مکی صورت حال کے برعکس اسی موقع پر جہاد مشروع ہوا ‘ اور نفاق ظاہر ہوا ۔ مکی اور مدنی کی معرفت کے فوائد : مکی اور مدنی کی معرفت اہم ترین علومِ قرآنی میں سے ہے ۔ کیونکہ اس میں بہت سے فوائد پوشیدہ ہیں ۔ ان میں سے : ۱: قرآن کی بلاغت کے اعلیٰ مراتب کا اظہار ۔کیونکہ یہ ہر حال میں مخاطب لوگوں کے احوال کے مطابق شدت و سختی اور نرمی و سہولت سے خطاب کرتا ہے ۔ ۲: تشریع اسلامی کی حکمت کے انتہائی خوبصورت نتائج کا اظہار ۔اس لیے کہ اہم سے اہم تر کے لحاظ سے مخاطب لوگوں کے احوال اوران کی قبول ونفاذ کی صلاحیت کے اعتبار سے بتدریج آگے بڑھتی ہے ۔ ( اگر ساری شریعت یکبارگی نازل ہوتی تو لوگ اس پر عمل کی طاقت نہ رکھتے )۔ ۳: اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے والوں کی تربیت ، اور ان کی رہنمائی کہ وہ مخاطبین کے ساتھ گفتگو میں قرآنی اسلوب و موضوع کی پیروی کریں۔ اور اہم سے اہم تر سے شروع کریں ۔ اور سختی کے موقع پر سختی کا استعمال کیا جائے اور نرمی کے موقع پر نرمی کا استعمال کیا جائے۔ ۴: ناسخ اور منسوخ میں تمیز اور فرق ۔ اگر دو آیتیں مکی اور مدنی (ایک ہی موضوع کے متعلق / یا ایک ہی مسئلہ کے بیان میں ) ایسی واقع ہو رہی ہوں جن میں نسخ کی شرطیں پوری ہوں تو مدنی آیت مکی آیت کی ناسخ ہوگی ۔ کیونکہ مدنی آیت مکی سے متأخر ہے ۔
Flag Counter