Maktaba Wahhabi

66 - 108
ہوئی ہے مگر میں جانتا ہوں کہ یہ کس مسئلہ میں نازل ہوئی ہے ۔اوراگر میں جانتا ہوتا کہ کوئی مجھ سے زیادہ کتاب اللہ کا جاننے والا ہے ‘اور وہاں تک اونٹ پہنچ سکتا ہو‘ تو میں ضرور اس کی طرف سوار ہو کر جاتا ۔‘‘[1] آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خدام میں سے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لوٹا‘ مسواک اور تکیہ آپ کے پاس ہی رہتے تھے۔حتی کہ حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ میں اورمیرا بھائی یمن سے آئے ۔ ہم نے ایک عرصہ تک قیام کیا۔ہم تو عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو آپ کے اورآپ کی والدہ کے کثرت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہونے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کا آدمی سمجھتے تھے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ رہنے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریق کار سے بہت متاثر تھے۔یہاں تک کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ میں کسی ایک کو نہیں جانتا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریق کار ‘ سنت اور رہنمائی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تر ہو، سوائے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ۔‘‘ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے آپ کو کوفہ میں بھیجا تھا تاکہ وہاں کے رہنے والوں کو امور ِ دین کی تعلیم دیں ۔ اور آپ کے ساتھ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو کوفہ کا امیر بنا کر بھیجا تھا۔اور ساتھ ہی یہ فرمایا : ’’ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے صاحب شرف اور بزرگ لوگ ہیں ‘ ان کی پیروی کرو‘‘۔ پھر حضرت عثمان نے آپ کو کوفہ کا گورنر بنایا ۔ پھر آپ کو معزول کر دیا اور واپس مدینہ چلے جانے کا حکم دیا۔ وہیں پر سن ۳۲ ہجری میں آپ کاانتقال ہوا ‘ اور بقیع میں دفن ہوئے ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں ۔ ہجرت سے تین سال قبل پیدا ہوئے ۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا زاد ہونے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی۔‘‘[2]
Flag Counter