Maktaba Wahhabi

72 - 108
محکم اور متشابہ قرآن قرآن کریم احکام اور تشابہ کے لحاظ سے تین قسموں میں تقسیم ہوتا ہے : پہلی قسم احکام عام : جس سے سارے قرآن کو موصوف کیا گیاہے ۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {کِتَابٌ أُحْکِمَتْ آیَاتُہُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَکِیْمٍ خَبِیْرٍ}(ھود:۱) ’’یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں محکم ہیں اور اللہ حکم و خبیر کی طرف سے بہ تفصیل بیان کر دی گئی ہیں۔‘‘ اورفرمایا: { الر تِلْکَ آیَاتُ الْکِتَابِ الْحَکِیْمِ} (یونس:۱) ’’ الر یہ بڑی دانائی کی کتاب کی آیتیں ہیں۔‘‘ اور فرمایا: {وَإِنَّہُ فِیْ أُمِّ الْکِتَابِ لَدَیْنَا لَعَلِیٌّ حَکِیْمٌ} (الزخرف:۴) ’’ اور یہ بڑی کتاب میں ہمارے پاس لکھی ہوئی اور بڑی فضیلت و حکمت والی ہے۔‘‘ یہاں پر حکیم بمعنی محکم کے ہے ۔ اس کا معنی یہ ہے کہ اپنے الفاظ اور معانی میں محکم ‘ متقن ‘ عمدہ ہے۔یہ فصاحت و بلاغت کی انتہاء پرہے ۔ اس کی تمام خبریں سچی اور نافع ہیں۔نہ ہی اس میں جھوٹ ہے اور نہ ہی تناقض ، اور نہ ہی اس میں کوئی لغو بات ہے ۔اس کے تمام احکام عدل و حکمت پر مبنی ہیں ۔ نہ ہی اس میں ظلم ہے اور نہ ہی تعارض ، اور نہ ہی بے وقوفانہ حکم ۔
Flag Counter