Maktaba Wahhabi

86 - 108
قرآن میں وھم ِتعارض کے مقامات[1] تعارض یہ ہے کہ ( قرآن کی) دو آیات (ہر لحاظ سے ، نہ کہ بعض وجوہات کی بناپر) آپس میں ایک دوسرے کے اس طرح مقابل ہوں کہ ایک کا مدلول دوسری آیت کے مدلول کے لیے مانع ہو ۔اور ایک آیت کسی چیز کو ثابت کرتی ہو‘ اور دوسری آیت اس کی نفی کرتی ہو۔ ایسا ممکن نہیں ہے کہ دو آیتوں کے درمیان تعارض ہو اور ان کا مدلول خبری ہو۔کیونکہ اس سے لازم آتا ہے کہ ان میں سے ایک خبر جھوٹ ہو۔اور یہ بات اللہ تعالیٰ کی خبروں میں محال ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : {وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِیْثاً} (النساء:۸۷) ’’اور اللہ سے بڑھ کر بات کا کون سچا ہے۔‘‘ اور فرمایا: { وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ قِیْلاً} (النساء:۱۲۲) ’’اور اللہ سے زیادہ بات کا سچا کون ہو سکتا ہے؟‘‘ اور نہ ہی یہ بات ممکن ہے کہ دو آیتوں کے درمیان تعارض واقع ہو اور ان کا مدلول حکمی ہو۔ کیونکہ ان میں سے دوسری آیت پہلی کے لیے ناسخ ہوگی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { مَا نَنسَخْ مِنْ آیَۃٍ أَوْ نُنسِہَا نَأْتِ بِخَیْرٍ مِّنْہَا أَوْ مِثْلِہَا}(البقرہ:۱۰۶) ’’ ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے یا اس کو فراموش کرا دیتے ہیں تو اُس سے بہتر یا ویسی ہی اور آیت بھیج دیتے ہیں۔‘‘ جب نسخ ثابت ہوگیا تو پہلا حکم قائم نہ رہا ؛ اب دوسرے حکم سے کوئی تعارض نہ رہا۔
Flag Counter