Maktaba Wahhabi

266 - 400
دیتے، پھر جو اصلاح طلب پہلو ہوتے ان کی اصلاح کرتے، اس علمی پروگرام سے فارغ ہوتے ہی گھر واپس لوٹتے اور کبھی اگر اہل خانہ کے ساتھ مدعو ہوتے تو وہاں تشریف لے جاتے لیکن وہاں پہنچنے کے بعد بھی سلام اور خیرخیریت کے بعد کچھ نصیحتیں اور سبق آموز باتیں ہی کیا کرتے اور بعض اوقات مدعویین میں سے کسی کو تلاوت کرنے کو کہتے اور خود تشریح فرماتے۔ ایک مرتبہ ایک جگہ تشریف لے گئے، مختلف احباب کی خیر وعافیت دریافت کرنے کے بعد کہا کہ کوئی تلاوت کرے، ہر ایک خاموش تھا کہ شیخ کے سامنے کون یہ ہمت کرے تو شیخ نے کہا کہ تم لوگ ثواب لینے میں کیوں تردد کر رہے ہو، پھر ایک صاحب نے ہمت کر کے کچھ آیتیں تلاوت کیں، شیخ نے موقع کی مناسبت سے ان کی تفسیر کی، پھر سوال وجواب کا سلسلہ شروع ہوا، جو دستر خواں بچھنے تک جاری رہا، اور اگر کہیں نہ جانا ہوتا تو گھر آکر اپنے ذاتی کتب خانہ میں بیٹھ جاتے اور مختلف اہم خطوط کے جوابات لکھواتے، ایک طرف شیخ سیکرٹری سے خطوط سن رہے ہوتے اور دوسری طرف کچھ طلبہ کو کسی حدیث یا فقہی بحث تلاش کرنے کا حکم دیتے تا کہ اس کا مراجعہ کر سکیں، ایک دفعہ شیخ نے ہم سے مسند احمد بن حنبل سے ایک ایک حدیث تلاش کرنے کا حکم دیا، لیکن تلاش بسیار کے باوجود وہ حدیث ہمیں نہیں مل سکی، ہم نے شیخ سے معذرت کی کہ مطلوبہ حدیث مسند میں نہیں ہے، شیخ نے دوبارہ تاکید کی کہ حدیث مسند ہی میں ہے، فلاں فلاں جگہ تلاش کرو، چنانچہ ہمیں وہ حدیث اس جگہ مل گئی پھر شیخ اس کی سند اور متن پر غور کرتے رہے، جس سے ہمیں موصوف کی غیر معمولی قوت حافظہ کا اندازہ ہوا۔ اس کے بعد ہفت روزہ مجلہ ’’ الدعوۃ‘‘ کے مدیر کی باری آتی جو اپنے ہفتہ واری مجلہ کے لیے فقہی سوالات کے شیخ سے جوابات حاصل کر نے کے لیے منتظر ہوتے اور یہ سلسلہ رات کے ساڑھے دس بجے تک جاری رہتا اور ساڑھے دس کے بعد شیخ محترم اجازت لیتے تا کہ آرام کر سکیں، یہ ہے شیخ کی چھٹی کا ایک دن، جمعرات جس کی مصروفیات نماز تہجد سے شروع ہوکر رات ساڑھے دس بجے تک جاری رہیں اور تقریباً ہر جمعرات آپ کا یہی معمول ہوا کرتا جو
Flag Counter