Maktaba Wahhabi

76 - 220
خلاف گواہی پوری ہوجائے۔‘‘] مولانا ابوالکلام آزاد آیت کریمہ کی تفسیر میں رقم طراز ہے: ’’اس امت کو ’’نیک ترین امت‘‘ ہونے کا نصب العین عطا کیا گیا اور اقوام عالم کی تعلیم اس کے سپرد کی گئی۔‘‘[1] خلاصہ گفتگو یہ ہے، کہ امت اسلامیہ کا وجود وظہورہی اس لیے ہوا، کہ یہ دیگر تمام امتوں کو دعوت اسلام دے کر ان کی ہدایت و راہ نمائی کرے اور یہ بات بلاشبہ دعوتِ اسلامیہ کے عالمگیر ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ (۸) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان لانے کی فرضیت قرآن و سنت کی متعدد نصوص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی فرضیت پر دلالت کرتی ہیں۔ ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: ا: ارشاد ربانی: {وَاِذْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَآ اٰتَیْتُکُمْ مِّنْ کِتٰبٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآئَ کُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنْصُرُنَّہٗ قَالَ ئَ اَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ اِصْرِیْ قَالُوْٓا اَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْہَدُوْا وَاَنَا مَعَکُمْ مِّنَ الشّٰہِدِیْنَ۔ فَمَنْ تَوَلّٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ}[2] [اور جب اللہ تعالیٰ نے سب نبیوں سے پختہ عہد لیا، کہ میں کتاب و حکمت میں سے جو کچھ تمہیں دوں، پھر تمہارے پاس (ایسا) رسول آئے، جو اس
Flag Counter