Maktaba Wahhabi

33 - 90
پھر ہم دونوں اپنی والدہ کے پاس آئے ، تو انہوں نے کہا: ’’مجھے بھی تم دونوں کا دین ناگوارنہیں ، بلاشبہ میں بھی دائرہ اسلام میں داخل ہوتی ہوں اور تصدیق کرتی ہوں ۔‘‘ پھر ہم اپنا سازو سامان سواریوں پر ڈال کر روانہ ہوئے،یہاں تک کہ ہم اپنی قوم غفار کے پاس پہنچے، تو ان میں سے آدھے لوگ مسلمان ہو گئے اور باقی لوگوں نے کہا: ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائیں گے ، تو ہم [ بھی] اسلام قبول کر لیں گے۔‘‘ قبیلہ اسلم کے لوگوں نے [آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر] عرض کیا: ’’اے اللہ تعالیٰ کے رسول![قبیلہ غفار والے] ہمارے بھائی ہیں ، ہم بھی ان کی طرح مسلمان ہوتے ہیں ۔‘‘ پھر وہ مسلمان ہوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ [قبیلہ] غفار کے لوگوں کے گناہوں کو معاف فرما دیں اور قبیلہ اسلم کو سلامت رکھیں ۔‘‘ اللہ اکبر! حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے اسلام لانے کے بعد پلٹتے ہی دعوتِ اسلام شروع کی اور اللہ کریم نے ان کی دعوت میں کس قدر برکت عطا فرمائی۔ اے مولائے کریم! ہم ناکاروں کو بھی دعوتِ دین کے لیے جذبہ صادقہ اور اس کے لیے جدو جہد کرنے کی توفیق عطا فرمائیے۔ آمین یا رب العالمین۔ ۷۔ وفدِ عبدالقیس کے لیے حکم تبلیغ: قبیلہ عبدالقیس کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چار باتوں کے کرنے کا حکم دیا اور چار چیزوں سے منع
Flag Counter