Maktaba Wahhabi

54 - 90
ہی جنات اپنی قوم کے لیے دعوت دینے والے بن کر لوٹے۔انہوں نے اپنی قوم کو قبولِ اسلام کے فوائد اور اس سے منہ پھیرنے کے بُرے نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے دعوت دی ۔ اسی بارے میں شیخ ابو بکر الجزائری نے تحریر کیا ہے: ’’ان آیات سے حاصل ہونے والی ہدایت میں سے یہ ہے ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بات [بھی] پہنچے ،اس کو آگے پہنچایا جائے۔ حدیث شریف میں ہے: ’’بَلِّغُوْا عَنِّيْ وَلَوْ آیَۃً۔‘‘[1] [تمہارے پاس میری طرف سے ایک آیت بھی پہنچے، تو اس کو آگے پہنچاؤ۔] [2] ۴۔ انصار کے ایک گروہ کا مسلمان ہوتے ہی ارادہ دعوت: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعثت کے گیارھویں سال منی میں عقبہ کے پاس قبیلہ خزرج کی ایک جماعت کو مسلمان ہونے کی دعوت دی۔ انہوں نے اسلام کو قبول کیا اور اسی وقت عزم کیا، کہ وہ اپنی قوم کے پاس پہنچتے ہی انہیں دعوتِ اسلام دیں گے۔ امام ابن اسحاق نے لکھا ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسب سابق [حج کے] موسم میں اپنے آپ کو قبائل عرب پر پیش کرنے کے لیے روانہ ہوئے۔ عقبہ کے پاس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات قبیلہ خزرج کی ایک ٹولی سے ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے اس جماعت کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمایا۔ [جب] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دی، اسلام کو ان کے سامنے پیش کیا اور انہیں قرآن سنایا، تو وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے: ’’اے قوم! اللہ تعالیٰ کی قسم! تم جانتے ہو ، کہ یہ تو وہی نبی ہیں ، جن کی آمد کی خبر تمہیں یہود دیتے ہیں ۔ اب دیکھنا ، کہ کہیں یہود ان پر ایمان لانے میں تم پر سبقت نہ لے جائیں ۔‘‘[3]
Flag Counter