Maktaba Wahhabi

73 - 90
راہ ہونے کے ذکر سے یہ بات تو معلوم ہو جاتی ہے ، کہ ان کے پیرو کاروں کی راہ بھی دعوت الی اللہ ہے ، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیشوا ہیں ، اور ان کے لیے بہترین نمونہ ہیں ۔ لیکن پھر بھی تاکید اوریہ بات بیان کرنے کی خاطر ، کہ ان کے تابع ہونے کا تقاضا بھی یہی ہے اور اس کے بغیر ان کی اتباع بھی مکمل نہیں ہوتی، اسی حقیقت کو صراحت کے ساتھ بایں الفاظ بیان کیا گیا: {أَدْعُوْٓا إِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ أَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِيْ} [1] اس لیے اہل اسلام پر لازم ہے ، کہ وہ انفرادی اور اجتماعی طور پر دعوت الی اللہ کا فریضہ سر انجام دیں اور ان کی دعوت دلیل و حجت اور ایمان و یقین پر مبنی ہو۔ علاوہ ازیں ان کی دعوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے مطابق اور ان کے نقش قدم پر ہو۔[2] ۴۔ شیخ ابن باز کا قول: اس بارے میں شیخ عبدالعزیز بن باز نے لکھا ہے: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم دین کی بات پہنچانے کے پابند تھے، اسی طرح تمام رسولوں علیہم الصلاۃ والسلام کی یہ ذمہ داری تھی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرو کاروں کا بھی یہ فریضہ ہے ، کہ وہ لوگوں تک پیغام حق پہنچائیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’بَلِّغُوْا عَنِّيْ وَلَوْ آیَۃً۔‘‘[3] [ترجمہ: تم تک میری طرف سے ایک آیت بھی پہنچے ، تو اس کو [آگے] پہنچا دو۔] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے روبرو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے تھے:
Flag Counter