Maktaba Wahhabi

77 - 90
اسی سلسلے میں ڈاکٹر عبدالحلیم محمود تحریر کرتے ہیں : دعوت فردیہ کے حوالے سے ہم یہ بات وثوق سے کہتے ہیں ،کہ اس کے ذریعہ دعوت دینا ہر مسلمان مرد اور عورت پرفرض ہے۔ اور دعوت الی اللہ کے بارے میں بنیادی آیت کریمہ{قُلْ ھٰذِہٖ سَبِیْليْٓ أَدْعُوْٓا إِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ أَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِيْ}[1] اس حقیقت پر دلالت کرتی ہے۔ [2] ۲۔ عامۃ الناس کا صرف واضح باتوں کی دعوت دینا: شرعی احکام کی دو قسمیں ہیں : ایک قسم میں واجبات ظاہرہ اور محرماتِ مشہورہ آتے ہیں ۔ اور واجبات ظاہرہ میں نماز، روزہ، زکوٰۃ ، حج ، راست گوئی ، وعدہ پورا کرنا، والدین کے ساتھ حسن سلوک، صلہ رحمی، امانت کو حق داروں کو واپس دینا وغیرہ شامل ہیں اور محرمات مشہورہ میں سے شرک ، ناحق قتل کرنا، زنا، والدین کی نافرمانی، جھوٹ بولنا، جھوٹی گواہی دینا، شراب نوشی وغیرہ ہیں ، دوسری قسم میں دقیق شرعی مسائل آتے ہیں ، جن میں سے کچھ کے متعلق اہل علم کو اجتہاد کی ضرورت بھی پیش آتی ہے۔ ایسے ہی مسائل میں سے نکاح، طلاق ، وراثت ، سیاست اور معاشیات وغیرہ کے معاملات ہیں ، دورانِ دعوت ایک عام شخص صرف پہلی قسم کے مسائل کے متعلق ہی گفتگو کرے گا۔ دوسری قسم کے بارے میں رائے زنی کا اس کو حق نہیں ۔ ان کے متعلق گفتگو کرنے کے مجاز صرف اہل علم و فضل ہی ہیں ۔ [3] اسی بارے میں علامہ ابی نے تحریر کیا ہے: ’’جن باتوں کا حکم مشہور ہے، جیسے کہ
Flag Counter