Maktaba Wahhabi

165 - 586
دعوتِ دین کے اسالیب اس سلسلے میں سب سے پہلے تو یہ یاد رکھیے کہ تین باتیں تو ہر داعی میں ہونی چاہئیں: (۱) جس چیز کی دعوت دینی ہے، پہلے اس کی خود تعلیم حاصل کرے (۲) دعوت اچھی نصیحت اور عمدہ انداز کے ساتھ دینی چاہیے (۳) ایک دو بار دعوت دے کر بھول نہیں جانا چاہیے بلکہ مستقل مزاجی ہونی چاہیے اور بار بار دعوت دیتے رہنا چاہیے۔ 1.تعلیم کے ذریعے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت کا سب سے پہلا اسلوب یہ اختیار کیا تھا کہ دارِارقم میں بیٹھ کر لوگوں کو تعلیم دی۔ اس کے بعد آپ نے صفہ میں صحابہ کو تعلیم دینے کا اہتمام کیا۔ لہٰذا تعلیم کو بہتر سے بہتر بنانا دعوت کا ہی طریقہ ہے۔ آپ جہاں تک ممکن ہو سکے تعلیمی مراکز، سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کی تعلیم کو بہتر بنائیں، اس میں دین کا نصاب رکھیں، جس سے طلبہ میں دین کا شعور پیدا ہو سکے اور انہیں دین کے بنیادی امور و احکام کا علم ہو سکے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دعوتِ دین کے لیے تعلیم کا اسلوب اختیار کیا تو بہت سے لوگ اس علمی حلقے میں حاضر ہوئے اور تعلیم کے ذریعے حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ جیسا کہ محمد العبدری بیان کرتے ہیں کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ مکہ کے خوبصورت اور خوش شکل نوجوان تھے۔ ان کے والدین ان سے بہت محبت کیا کرتے تھے۔ ان کی والدہ دولت مند تھیں، چنانچہ انہیں خوب مہنگے اور عمدہ کپڑے پہنایا کرتی تھیں۔ وہ عطر سے بھی معطر رہتے اور قیمتی جوتا وغیرہ بھی پہن کر رکھتے۔ انہیں پتا چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دارِارقم میں اسلام کی دعوت دیا کرتے ہیں،
Flag Counter