Maktaba Wahhabi

423 - 586
آٹھ ذوالحجہ کا دن اس کو یوم الترویۃ بھی کہا جاتا ہے۔ اس دن تمام حاجی جو حج ِتمتع کرنے والے ہوں جہاں بھی مکہ میں ٹھہرے ہیں وہاں سے احرام باندھ کر دل سے نیت کرکے لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ بِحَجَّۃٍ کے الفاظ ادا کریں۔ حج ِافراد اور قران والے تو پہلے ہی احرام میں ہیں۔ انہوں نے احرام کھولا ہی نہیں تھا اور نیت بھی انہوں نے میقات سے ہی کی تھی اس لیے وہ بھی منیٰ کی طرف جائیں(مسجد تنعیم جانے کی ضرورت نہیں) وہاں جاکر ظہر، عصر،مغرب،عشاء اور صبح کی نمازیں بغیر جمع کئے اپنے اپنے وقت میں قصر یعنی دو دو رکعتیں پڑھنی ہیں جبکہ مغرب کی تین رکعتیں ہی پڑھیں گے۔ اسی طرح وتر اور صبح کی دو سنتیں بھی پڑھیں گے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو نہ سفر میں چھوڑا ہے اور نہ ہی حضر میں چھوڑا ہے۔ بعض لوگ وہاں ظہر و عصر مغرب و عشاء کی نمازیں پوری پڑھتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ یہ عمل ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل کے موافق ہے یا مخالف؟ اگر موافق ہے تو شکر کریں اور اگر مخالف ہے تو فکر کریں۔ لیکن یہ حقیقت میں موافق نہیں، بلکہ مخالف ہے کیونکہ ہشام بن عروۃ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ: أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم صَلَّی الصَّلَاۃَ الرُّبَاعِیَّۃَ بِمِنًی رَکْعَتَیْنِ وَأَنَّ أَبَا بَکْرٍ صَلَّاہَا بِمِنًی رَکْعَتَیْنِ وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ صَلَّاہَا بِمِنًی رَکْعَتَیْنِ وَأَنَّ عُثْمَانَ صَلَّاہَا بِمِنًی رَکْعَتَیْنِ۔[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعتوں والی نماز کی منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی دو رکعتیں پڑھیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بھی دو رکعتیں پڑھیں اور عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی دو رکعتیں پڑھیں۔‘‘
Flag Counter