Maktaba Wahhabi

512 - 586
’’میں تجھے اللہ سے ڈرنے کی اور ہر بلند جگہ پر (چڑھتے ہوئے) اللّٰہ اکبر پڑھنے کی وصیت کرتا ہوں۔‘‘ جب وہ آدمی وہاں سے واپس پلٹا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے الٰہی! اس شخص کے لیے زمین کو سمیٹ د ے اور اس پر سفر کو آسان فرمادے۔[1] ٭…سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: کُنَّا إِذَا صَعِدْنَا کَبَّرْنَا وَإِذَا نَزَلنَا سَبَّحْنَا۔[2] ہم (صحابہ کرام) جب بلندی پر چڑھتے تو ’’اللہ اکبر‘‘ کہتے اور جب نیچے اترتے تو ’’سبحان اللہ‘‘ کہتے۔ 15. سفرمیں راستے کے حقوق کی ادائیگی: ٭…سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِیَّاکُمْ وَالْجُلُوْسَ بِالطُّرُقَاتِ)) ’’راستوں میں بیٹھنے سے اجتناب کیا کرو۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم مجالس لگاکر گپ شپ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَإذَا أَبَیْتُمْ إلاَّ الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوْا الطَّرِیْقَ حَقَّہٗ)) ’’جب تم نے بیٹھنا ہی ہو تو راستے کو اس کا حق دو۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: راستے کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((غَضُّ الْبَصَرِ وَکَفُّ الْأَذٰی وَرَدُّ السَّلامِ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّہْیُ عَنِ الْمُنْکَرِ)) [3]
Flag Counter