Maktaba Wahhabi

14 - 58
{اِنَّا اَرْسَلْنَا اِلَیْکُمْ رَسُوْلًا شَاھِداً عَلَیْکُمْ کَمَا اَرْسَلْنَااِلٰی فِرْعَوْنَ رَسُوْلاً oفَعَصَی فِرْعَوْنُ الرَّسُوْلَ فَاَ خَذْنَاہُ اَخْذاً وَّبِیْلاً } (المزمل : ۱۵تا۱۶ ) ’’تم لوگوں کے پاس ہم نے اُسی طرح ایک رسول گواہ بنا کر بھیجا جس طرح ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا ( پھر دیکھ لو جب) فرعون نے اُس رسول کی بات نہ مانی تو ہم نے اس کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑ لیا ۔‘‘ دوسرا مسئلہ ۔ ترک ِ شرک اللہ تعالیٰ کو یہ بات قطعًا نا گوار ہے کہ اُس کی عبادت میں اس کے ساتھ کسی دوسرے کو بھی شریک کیا جائے، نہ کسی مقرّب فرشتے کو اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والے کسی نبی کو،اور اس کی دلیل یہ ارشاد الٰہی ہے : {وَاَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلّٰہِ فَلَا تَدْ عُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَداً } ( الجنّ : ۱۸) ’’ اور یہ کہ مسجد یں اللہ کے لیے ہیں،لہٰذا ( ان میں ) اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو نہ پکارو ۔‘‘ تیسرا مسئلہ ۔ مشرکین سے لاتعلقی جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطا عت و فرما نبرداری کی اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت و یکتا ئی کو بھی تسلیم کیا ، اس کے لیے ہر گز جائز نہیں کہ وہ ایسے لوگوں سے راہ و رسم اور رشتہ و ناطہ رکھے جو اللہ تعالی اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دشمنی رکھتے ہوں، خواہ وہ دنیوی رشتہ کے اعتبار سے کتنے ہی قریبی کیوں نہ ہوں۔اور اس بات کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : {لَا تَجِدُ قَوْماً یُّؤْمِنُوْنَ بِا للّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِیُوَآدُّ وْنَ مَنْ حَآدَّاللّٰہَ وَرَسُوْلَہ‘ وَلَوْکَانُوْآ اٰبَآئَ ھُمْ اَوْاَبْنَائَ ھُمْ اَوْاِخْوَانَھُمْ اَوْعَشِیْرَتَھُمْ
Flag Counter