’’بلاشبہ لقمان حکیم کہا کرتے تھے:’’یقینا جب کوئی چیز اللہ تعالیٰ کی سپرداری میں دی جاتی ہے ، تو وہ اس کی حفاظت فرماتے ہیں۔‘‘[1]
۲۸: توجہ سے ذکرِ الٰہی میں مشغول سوار کے ساتھ فرشتے کی رفاقت:
امام طبرانی نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ کوئی سوار اپنے سفر میں یک سوئی سے ذکرِ الٰہی میں مشغول نہیں ہوتا ، مگر اس کے پیچھے فرشتہ ہوتا ہے ، اور کوئی شخص شعر وغیرہ میں محو نہیں ہوتا ، مگر اس کے پیچھے شیطان ہوتا ہے۔‘‘[2]
۲۹: سواری کے ٹھوکر کھانے پر [بِسْمِ اللّٰہِ]پڑھنے سے شیطان کی تذلیل:
امام ابوداؤد نے ایک شخص رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا : ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کو ٹھوکر لگی ، تو میں نے کہا:’’شیطان ہلاک ہو۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ایسے نہ کہو:’’شیطان برباد ہو،‘‘ کیونکہ جب تم نے یہ کہا ، تو شیطان اپنے زعم میں گھر کے بقدر بڑا ہو گیا ، اور کہنے لگا:’’میری طاقت کے ساتھ (ایسا ہوا ہے)‘‘
اس کی بجائے کہو:’’ بِسْمِ اللّٰہِ‘‘،
|