Maktaba Wahhabi

180 - 168
تمہیں کوئی مصیبت پہنچے تو [یہ] نہ کہو: ’’ اگر میں ایسے کرتا ،تو ایسے ایسے ہوتا‘‘ بلکہ [یہ] کہو: ’’ تقدیرِ الٰہی ہے اور انہوں نے جو چاہا ،کیا۔ ‘‘ کیونکہ [اگر] شیطان کی کاروائی کے لیے راہ کھول دیتا ہے۔‘‘ [1] علامہ قرطبی نے شرحِ حدیث میں تحریر کیا ہے: ’’ دین و دنیا کی مفید چیزیں، جن سے تم اپنے دین، اہل و عیال اور اعلیٰ اخلاق بچاسکو، ان کے لیے شدید رغبت رکھو اور ان کے حصول کے لیے جدو جہد کرو۔ ان کی جستجو میں کوتاہی نہ کرو اور تقدیر کا بہانہ بنا کر ان کے بارے میں سستی نہ کرو۔ کہیں ایسا نہ ہو ،کہ اس کوتاہی اور تقصیر کے سبب تم شریعت اور عرف کی نگاہ میں نشانۂ ملامت بن جاؤ۔ تاحدِّ استطاعت سعی، کوشش اور شدید ترین رغبت کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرنے ،ان پر توکل کرنے اور سب معاملات میں ان کی طرف رجوع کرنے سے مفر نہیں۔ جو شخص ان دونوں پہلوؤں کو اختیار کرتا ہے، وہ دنیا و آخرت کی خیر حاصل کرلیتا ہے۔ ‘‘[2] (۲) فوائدِ اذکار کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنا ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کردہ فوائدِ اذکار قطعی، حتمی اور یقینی ہیں، البتہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنی ہی پیدا کردہ رکاوٹوں کے سبب ان کی خیرو برکت سے محروم رہتی ہے۔ ذیل میں توفیقِ الٰہی سے ایسی ہی چھ رکاوٹیں بیان کی جارہی ہیں: ا: بے توجہگی اور غفلت سے ذکر کرنا: امام ترمذی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا،
Flag Counter