Maktaba Wahhabi

71 - 168
مقابلے میں اونچی ہوں گی۔ ب: اپنے ثواب کے شوق میں ان کی گردنیں بلند ہوں گی۔ ج: جس طرح وہ بلند آواز سے اذان دینے کی خاطر دنیا میں اپنی گردنیں اونچی کرتے ہیں، اسی طرح روزِ قیامت ان کی گردنیں بلند ہو جائیں گی اور وہ دیگر لوگوں سے نمایاں ہوں گے۔ د: جب لوگوں کو پسینے کی لگامیں پہنائی جائیں گی ، تو وہ ان سے محفوظ رہیں گے۔ ہ: (الأعناق) کا لفظ [عَنَق] کی جمع ہے، اوراس کا معنی پیرو کار اور ساتھی ہے اور حدیث شریف کا معنی یہ ہے، کہ ان کے پیروکار[عام] لوگوں سے زیادہ ہوں گے، کیونکہ ان کی اذان سن کر آنے والے سب لوگ ان کے ساتھ ہوں گے۔ و: [عَنَق] کا معنی عمل ہے اور حدیث شریف کا معنٰی یہ ہو گا، کہ ان کے اعمال [عام] لوگوں سے زیادہ ہوں گے۔ ز: روزِ قیامت وہ لوگوں کے سردار ہوں گے ، کیونکہ طویل العنق[لمبی گردن والے] سے مراد سردار ہوتا ہے۔ ح: بعض حضرات نے [الأعناق] کو[الإِعناق] پڑھا ہے اور اس ہی سے [عَنَق] ہے اور یہ تیز چلنے کی ایک صورت کا نام ہے اور حدیث شریف کا معنٰی یہ ہے، کہ وہ [عام] لوگوں سے زیادہ رفتار کے ساتھ جنت کی طرف جائیں گے۔[1] ۷۔ مؤذن کے لیے دعائے مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم : امام ابوداؤد اور امام ترمذی نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter