Maktaba Wahhabi

108 - 132
’’سیدھے جانا،یہاں تک کہ تو ان[یہودیوں]کے علاقے میں پہنچ جائے،پھر انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دینا اور ان کے ذمے اللہ تعالیٰ کے حق سے انہیں آگاہ کرنا،اللہ کی قسم!اگر تیری وجہ سے اللہ تعالیٰ ایک بندے کو ہدایت دے دے،تو وہ تیرے لیے سرخ رنگ کے اونٹوں کے حصول سے زیادہ بہتر ہے۔‘‘ شرحِ حدیث: ا:امام نووی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: ’’(حُمْرُ النَعَمِ) سے مراد سرخ رنگ کے اونٹ ہیں اور وہ اہل عرب کا سب سے زیادہ بیش قیمت مال ہے۔وہ کسی چیز کی نفاست اور عمدگی بیان کرنے کے لیے ان کا ذکر بطور ضرب المثل کرتے ہیں۔یہ بات پہلے بیان کی جاچکی ہے،کہ امور اخرویہ کا دینوی امور سے تشبیہ دینا صرف سمجھانے کی غرض سے ہے،وگرنہ ہمیشہ باقی رہنے والی آخرت کا ایک ذرّہ بھی ساری دنیا اور اس جیسی جتنی دنیائیں بھی تصور کی جاسکیں،ان سب سے بہتر ہے۔‘‘ [1] اس مقام پر ایک قابلِ توجہ بات یہ بھی ہے،کہ کسی شخص کی ہدایت کا سبب بننے والے شخص کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا،کہ اس کا اجر و ثواب سرخ اونٹوں کے پانے کے برابر ہے،بلکہ یہ ارشاد فرمایا،کہ وہ ان سے بھی بہتر ہے۔علاوہ ازیں یہ بھی نہیں بتایا،کہ وہ ان سے کس قدر بہتر ہے؟ اسے جاننے والا صرف اجر و ثواب عطا کرنے والا رب
Flag Counter