Maktaba Wahhabi

97 - 132
’’اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے،جس نے میری بات کو سنا اور اسے آگے پہنچادیا۔کتنے ہی حاملین فقہ غیر فقیہ ہوتے ہیں اور کتنے ہی حاملین فقہ اس شخص تک[دین کی بات]پہنچاتے ہیں،جو ان سے بڑا فقیہ ہوتا ہے۔‘‘ سیّد الاولین والآخرین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے یہ دعا کس قدر عظیم الشان ہے اور اس دعا کے حصول کا سبب کس قدر آسان اور سہل ہے!آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کو سننا اور دوسرے تک پہنچانا۔اس بارے میں ہماری کوتاہی کتنی زیادہ ہے اور دعائے مبارک سے محرومی کی صورت میں ہمارا خسارہ کس قدر عظیم ہے! دعائے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مراد: اس عظیم دعا کے مقصود کے متعلق بعض علمائے امت کے اقوال درج ذیل ہیں: ا:امام خطابی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد گرامی:’’نَضَّرَ اللّٰہُ‘‘ سے مقصود تروتازگی کی دعا ہے۔’’نَضَّارَۃٌ‘‘ سے مراد نعمت اور رونق ہے۔‘‘ [1] ب:حافظ منذری رحمہ اللہ رقم طراز ہیں:’’(نَضَّرَ) کا معنی تروتازگی کی دعا ہے اور (نَضَّارَۃٌ) سے مراد نعمت،رونق اور خوبصورتی ہے۔اس دعا کا مقصود یہ ہوگا،کہ اللہ تعالیٰ اسے حسن و جمال اور زینت عطا فرمائے۔‘‘ [2] ج:امام ابن قیم رحمہ اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادِ گرامی:[نَضَّرَ اللّٰہُ اِمْرَئًا سَمِعَ مَقَالَتِيْ فَوَعَاھَا،وَحَفِظَہَا،وَبَلَّغَہَا،فَرُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ غَیْرِ فَقِیْہٍ،فَرُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ إِلَی مَنْ ہُوَ أَفْقَہُ
Flag Counter