Maktaba Wahhabi

169 - 280
کے طویل ہوتے۔ اور اکثر اوقات میں قیام رکوع اورسجدہ سے طویل ہوا کرتا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب آپ کاقیام لمبا ہوتا تو آپ رکوع اور سجدہ میں کثرت کے ساتھ ذکر فرمایا کرتے تھے۔ اوراگر جب کبھی قیام میں تخفیف کرتے تو رکوع اور سجدہ کے اذکار میں بھی تخفیف کیا کرتے تھے۔ فوائدِحدیث : ٭ جائز ہے کہ انسان جو دعا رکوع میں پڑھے وہی دعا سجدہ میں بھی پڑھ لے۔ ٭ رکوع اور سجدہ میں ((سبحانَ ذي الجَبَروتِ والمَلَكوتِ والكِبْرياءِ والعَظَمةِ)) والعَظَمةِ کہنے کا جواز۔ ٭ یہ جائز ہے کہ انسان کا رکوع اس کے قیام کے برابر لمبا ہو۔ ٭ تسبیح کی کثرت اور تکرار کا جواز۔ اس لیے کہ راوی نے اس کے علاوہ کوئی اور دعا ذکر نہیں کی۔اور یہ ذکر کیاہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کے برابر طویل رکوع کیا۔ رکوع سے اٹھنے کی دعا حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں : ’’میں نے ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورالبقرہ شروع فرما دی تو میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو آیات پر رکوع فرمائیں گے۔ پھر آپ آگے چلے میں نے دل میں کہا کہ آپ اس ایک پوری سورت پر رکوع فرمائیں گے۔ پھر آپ نے سورت نساء شروع فرما دی۔ پوری سورت پڑھی پھر آپ نے سورت آل عمران شروع فرما دی۔ اس کو آپ نے ترتیل اور خوبی کے ساتھ پڑھا۔ جب آپ اس آیت سے گزرتے جس میں تسبیح ہوتی تو آپ سُبْحَانَ اللّٰہِ کہتے۔ اور جب آپ کسی سوال سے گزرتے تو آپ سوال فرماتے۔ اور جب آپ تعوذ والی آیت پر سے گزرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پناہ
Flag Counter