Maktaba Wahhabi

185 - 280
یہ دعا میں بسط اوروسعت کے باب سے ہے۔ اس لیے کہ دعا کرنا عبادت ہے۔جب بھی انسان دعا کا تکرار کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی زیادہ عبادت کرتاہے۔پھر اس تکرار میں وہ اپنے پوشیدہ اور اعلانیہ ؛ چھوٹے اور بڑے گناہوں کو اپنے پیش نظر رکھتاہے۔یہی حکمت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجمال کے بعد تفصیل سے بیان کیا ہے۔اس لیے انسان کو چاہیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے وارد ہونے والی دعاؤں کا اہتمام کیا کرے،کیونکہ یہ دعائیں زیادہ جامع اور نفع بخش ہوتی ہیں ۔ فوائدِحدیث : ٭ رات کو تہجد کی نماز پڑھنے کی فضیلت۔ ٭ حالت سجدہ میں دعا کرنے کا جواز او راس کی فضیلت۔ ٭ حالت سجدہ میں نمازی کے لیے مذکورہ بالا دعا پڑھنے کا مستحب ہونا ۔ ٭ نمازی کے لیے جائز ہے کہ وہ حالت سجدہ میں کوئی بھی وہ دعائیں پڑھا کرے جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں ۔ ٭ انسان پر واجب ہوتا ہے کہ صحیح احادیث میں وارد دعائیں کرنے کے لیے حرص کرے اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں زیادہ فائدہ مند اور جامع ہوتی ہیں ۔ ٭ انسان پر واجب ہوتاہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے چھوٹے اور بڑے گناہوں کی معافی مانگے۔ دو سجدوں کے درمیان دُعا حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو سجدوں کے درمیان میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ((رَبِّ اغْفِرْ لي ، رَبِّ اغْفِرْ لي )) [1]
Flag Counter