Maktaba Wahhabi

213 - 280
کرنے والا؛ جس کو چاہے آگے کردے، اور جس کو چاہے پیچھے کردے۔ جس کو چاہے عزت دے جس کوچاہے ذلیل کردے۔ اور جس نے بندوں میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ’’ یہ اوّل و آخر کے معنی میں ہے۔ اس لیے کہ ہر متقدم دوسرے متقدم سے پہلے ہے۔ اور ہر بعد میں آنے والا اپنے پہلے والے سے بعد میں ہے۔ اس طرح اس کا یہ معنی بھی ہوگا کہ تو ہی ہدایت دینے والا ہے اور تو ہی گمراہ کرنے والا ہے۔ توجس کو چاہے اپنی اطاعت و عبادت اور شکر گزاری کے لیے آگے کردے اور جس کو چاہے بدبختی اورگمراہی کے لیے پیچھے کردے۔‘‘ علامہ کرمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جامع کلمات میں سے ہے۔ اس لیے قیمتی الفاظ اشارہ کرتے ہیں کہ جواہر کا وجود اور ان کی قدر و قیمت ان کی وجہ سے ہے۔‘‘اورنور سے اشارہ ہے کہ اعراض ( نور و ظلمات) بھی اسی کی طرف سے ہے۔ اور ملک سے اشارہ کہ وہ ان سب کو وجود میں لانے اور ختم کرنے پر حاکم ہے۔ وہ جیسے چاہے ویسے کرتا ہے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے بندوں پر نعمت ہے۔ اس لیے ان تمام امور کو حمد سے ملا کر بیان کیا، اور حمد کو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص کردیا۔ فوائدِ حدیث: ٭ نماز کے بعد اللہ تعالیٰ کے ذکر او راس دعا کی مشروعیت۔ ٭ ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی طلب۔ ٭ اللہ تعالیٰ کے علاوہ نہ ہی کوئی تمام گناہوں کوجانتا ہے اور نہ ہی ان کابخشنے والاہے۔ نماز کے بعد قرآن میں سے کیا پڑھے؟ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا :’’ میں ہر نماز کے بعد معوذات پڑھا کروں ۔ ‘‘[1]
Flag Counter