Maktaba Wahhabi

270 - 280
اللَّهُمَّ إنِّي أعوذُ بك أنْ أُشْرِكَ بك:…اس میں احتمال یہ ہے کہ ہر دن یہ کلمات کہے جائیں ۔ اور یہ بھی احتمال ہے جب بھی انسان کے سامنے اس قسم کا کوئی سبب پیش آئے تووہ یہ دعا پڑھ لیا کرے۔ اس لیے کہ شرک سے آپ کو وہی بچا سکتا ہے جو پوری خلقت کا ولی اور کارساز ہو۔جب آپ اس سے پناہ طلب کریں گے، وہ آپ کو پناہ دے گا۔ اس لیے کہ جو کوئی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی التجاء پیش کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے رسوا نہیں کرتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لیے پناہ مانگنے کی طرف رہنمائی کی ہے۔ تاکہ انسان ایسے اسباب کی طرف مائل نہ ہو، اور کسی ایسی حرکت کا ارتکاب نہ کر بیٹھے۔ جب بھی انسان اس معاملہ میں سستی برتے گا، وہ نقصان کا شکار ہوگا۔ یہاں تک کہ لاشعوری کے عالم میں اس کے عقل سے ایمان و عقیدہ ختم ہوتا جائے گا، اور انسان کفر کا ارتکاب کر بیٹھے گا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری رہنمائی فرمائی ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے رہا کریں تاکہ یقین کا نور ہمارے دل میں جگمگاتا رہے۔ فوائدِ حدیث: ٭ انسان کو چاہیے کہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتااور شرک سے بچتا رہے۔ ٭ شرک کی دو قسمیں ہیں : شرک اکبر اور شرک اصغر۔ ٭ ہم پر واجب ہوتا ہے کہ ہم اپنے اقوال و افعال کا خیال رکھیں تاکہ ہم سے کوئی شرکیہ قول یا فعل صادر نہ ہوجائے۔ بدشگونی کی ناپسندیدگی کی دُعا حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس کسی کو بدشگونی اس کی حاجت سے روک دے، اس نے شرک کیا۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول !اس کا کفارہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ یوں کہو:
Flag Counter