Maktaba Wahhabi

74 - 280
کا طریق کار یہی تھا۔ اور ایسا کرنا سونے کے آداب میں سے ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی حکمت میں سے ہے کہ آپ کوئی بھی ایسا فعل نہیں پائیں گے جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر ساتھ ملاہوا نہ ہو۔ لباس پہننے کے لیے مخصوص ذکر ہے، کھانے کا ذکر،پینے کا ذکر، سونے کے اذکار، یہاں تک کہ اگر آدمی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے تو اس کے لیے بھی خاص اذکار ہیں ۔ ہر ایک چیز کے لیے ذکر (و دعا) ہے۔یہ اسی لیے ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہ ہو۔ اور اس کی یاد ہمیشہ انسان کے دل میں سمائی رہے۔ اور زبان اس کے ذکر سے تر رہے۔یہ ایک ایسی نعمت ہے جس کے لیے ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ اس نعمت پر اپنا شکر ادا کرنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ فوائدِ حدیث: ٭ دائیں کروٹ کے بل لیٹنے کا مستحب ہونا۔ ٭ اس دعا کے پڑھنے کا مستحب ہونا۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع کا واجب ہونا، اور اس میں تحریف سے بچنا۔ سونے کے اذکار سیّدہحذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں : جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آرامگاہ پر تشریف لے جاتے تو اپنا دائیاں ہاتھ اپنے دائیں گال کے نیچے رکھتے، اور پھر فرماتے : ((باسْمِكَ اللَّهُمَّ أمُوتُ وأَحْيا)) ’’اے اللہ ! تیرے ہی نام کے ساتھ میں مرتا(سوتا) اور زندہ ہوتا ہوں ۔‘‘ اور جب بیدار ہوتے تو فرماتے : ((الحَمْدُ لِلّٰهِ الذي أحْيانا بَعْدَ ما أماتَنا وإلَيْهِ النُّشُورُ)) [1]
Flag Counter