Maktaba Wahhabi

40 - 112
باتیں لے کر آیا ہوں اور تاکہ میں ان بعض چیزوں کو واضح کر دوں ، جن میں تم اختلاف کرتے ہو ، پس تم اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو اور میری اطاعت کرو۔ یقینا اللہ تعالیٰ ہی میرا اور تمہارا رب ہے ، سو تم اس کی عبادت کرو، یہ سیدھا راستہ ہے۔‘‘] مذکورہ بالا آیاتِ کریمہ سے معلوم ہونے والی باتوں میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: ۱: مذکورہ بالا انبیاء میں سے ہر ایک نبی نے اپنی قوم کو تقویٰ کی دعوت دی۔ ۲: حضرت لوط علیہ السلام نے ایک ہی موقع پر دورانِ گفتگو دو دفعہ تقویٰ کی دعوت دی۔ ۳: حضرات انبیاء نوح، صالح اور شعیب علیہم السلام نے ایک ہی موقع پر تقویٰ کی دعوت تین مرتبہ دہرائی۔ ۴: حضرت ہود علیہ السلام نے ایک ہی مجلس میں اپنی قوم کو چار دفعہ تقویٰ کی دعوت دی۔ اور بلاشک و شبہ حضرات انبیاء علیہم السلام کا دعوتِ تقویٰ کے لیے یہ اہتمام اس کی اہمیت کے پیش نظر تھا۔ (۴) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوتِ تقویٰ کے لیے اہتمام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب ذوالجلال کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے کثرت سے تقویٰ کی دعوت دیتے رہتے تھے، اسی کے متعلق توفیق الٰہی سے ذیل میں کچھ شواہد پیش کیے جا رہے ہیں: ۱: خطبات میں چار مرتبہ حکم تقویٰ پر مشتمل چار آیات کی تلاوت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبات کے آغاز میں [خطبہ الحاجہ] پڑھا کرتے تھے اور اپنے صحابہ کرام کو بھی اس کی تعلیم دیتے تھے۔ اسی خطبہ میں درج ذیل چار آیاتِ کریمہ بھی ہیں: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ إِلَّا وَ أَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ}[1] {یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِيْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا وَ بَثَّ مِنْھُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّ نِسَآئً وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِيْ تَسَآئَ لُوْنَ بِہٖ وَ الْأَرْحَامَ
Flag Counter