Maktaba Wahhabi

41 - 112
إِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا۔} [1] {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا۔ یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا۔} [2] [اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو، جیسا کہ ان کا تقویٰ اختیار کرنے کا حق ہے اور تم نہ مرنا، مگراس حالت میں کہ تم مسلمان ہو[یعنی مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا] ] [اے لوگو! تم اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرو ، جنہوں نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا ، اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا فرماکر ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتوں کو [دنیامیں] پھیلا دیا اوراس اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو، جن کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بچو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم پر نگبہان ہیں۔] [اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو اور سیدھی بات کہو، اللہ تعالیٰ تمہارے کام سدھار دیں گے اور تمہارے گناہوں کو معاف فرما دیں گے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ کی اطاعت کرے گا، اس نے بڑی کامیابی حاصل کر لی۔] مذکورہ بالا چار آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے چار دفعہ تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ان آیات کی اپنے خطبات میں تلاوت فرمانے اور حضرات صحابہ کو اپنے خطبات میں ان کے پڑھنے کی تعلیم دینے میں بلاشبہ دعوتِ تقویٰ کے متعلق آپ کا اہتمام واضح ہے۔[3] ب: حضرات صحابہ کو کثرت سے تقویٰ کی وصیت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو کثرت سے تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت فرمایا کرتے تھے۔ توفیق الٰہی سے اس کے متعلق ذیل میں کچھ شواہدپیش کیے جا رہے ہیں: ۱: حضرات ائمہ احمد ، ابو داود، ترمذی ، ابن ماجہ اور دارمی نے حضرت عرباض رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں انتہائی مؤثر وعظ فرمایا ، کہ اس کی بنا پر آنکھوں سے آنسو جاری ہو
Flag Counter