Maktaba Wahhabi

93 - 112
اللہ تعالیٰ نے تقویٰ اور سیدھی بات کہنے کے ثمرات بیان کرتے ہوئے فرمایا: {یُصْلِحْ لَکُمْ} یعنی یہ (تقویٰ) تمہارے اعمال کی درستگی کا سبب اور قبولیت کا ذریعہ بن جائے گا، کیونکہ تقویٰ اختیار کرنے سے اعمال شرفِ قبولیت پاتے ہیں، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {إِنَّمَا یَتَقَبَّلَ اللّٰہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ} [1] [اللہ تعالیٰ متقیوں کا ہی عمل قبول کرتے ہیں۔] تقویٰ کی بنا پر اللہ تعالیٰ انسان کو عمل صالح کی توفیق عطا فرماتے ہیں، اعمال کو برباد کرنے والی باتوں سے بچاتے ہیں، ان کے ثواب کی حفاظت فرماتے ہیں اور اس کو بڑھا چڑھا دیتے ہیں۔ اس کے برعکس تقویٰ اور سیدھی بات کا فقدان اعمال کی بربادی ، عدم قبولیت اور ان کے اچھے آثار سے محرومی کا باعث بنتا ہے۔ {وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ} وہ [اللہ تعالیٰ] تمہارے گناہ بھی معاف فرمادیں گے، جو کہ تمہاری ہلاکت کا باعث بنتے ہیں۔ تقویٰ کے ساتھ معاملات سیدھے ہوتے ہیں اور ہر ناپسندیدہ چیز دور ہوتی ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا} [2] [ جس نے اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی، تو اس نے بڑی کامیابی کو پالیا] [3] (۱۴) ہر معاملے میں آسانی تقویٰ کی عظیم برکات میں سے ایک یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ اہل تقویٰ کے معاملات میں آسانی پیدا فرمادیتے ہیں۔ اللہ جل جلالہ نے ارشاد فرمایا: {وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ أَمْرِہٖ یُسْرًا} [4]
Flag Counter