Maktaba Wahhabi

32 - 131
(۱)…ہر حالت میں نفع بخش اُمور کی طمع رکھتے ہوئے اللہ عزوجل سے مددطلب کرتے رہنا اور عجز و ناگواری کو تسلیم کر کے اس کی ماتحتی اختیار نہ کرنا، کیونکہ یہی تو نقصان دہ سستی اور کاہلی ہے … اور (۲)… ماضی میں وقوع پذیر معاملات کے سامنے خود سپردگی و شکست کو اختیار کر لینے اور اللہ عزوجل کی قدر و قضاء کا مشاہدہ کرنے کو۔ اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام اُمور کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ پہلی قسم ان معاملات کی ہے کہ: جو بندے کو ان امور کے حصول میں جدو جہد کرنا ممکن بناتی ہے یا پھر ان اُمور کے نتیجہ میں جو ممکن ہو اس کے حصول میں۔ یا کسی معاملے کو ختم کرنے اور رفع دفع کرنے کے لیے موقع دینے یا کسی معاملہ کو ہلکا کرنے کے لیے جدو جہد کرنا بتلاتی ہے۔ چنانچہ معاملات کی اس قسم میں بندہ اپنی کوشش کو لگاتا، ظاہر کرتا اور اپنے رب سے مدد طلب کرتا ہے۔ جب کہ دوسری قسم کے اُمور میں یہ سب کچھ ممکن ہی نہیں ہوتا۔ چنانچہ اس قسم کے اُمور پر بندہ مطمئن دل والا، تقدیر پر راضی اور سر تسلیم خم کرنے والا ہوتا ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس اصل کی نگہداشت اور اس کا ہمیشہ لحاظ رکھنا غموں، دُکھوں کو دُور کر کے خوشی اور مسرت کا سبب بنتا ہے۔ پانچواں ذریعہ اللہ عزوجل کا ذکر بکثرت کرتے رہنا 5…شرح صدر اور دل کے اطمینان کے لیے کار آمد وسائل و ذرائع میں سے ایک اور بڑا ذریعہ: اللہ کے ذکر کو بکثرت کرتے رہنا ہے۔ دُکھ، غم کی دُوری،
Flag Counter