Maktaba Wahhabi

92 - 224
ان سے اختلاف کیا ہے۔[1] اور حجیت استحسان سے اختلاف کر کے حنیفہ اور مالکیہ دونوں سے اختلاف کیا ہے۔ استحسان کے ردّ میں ایک کتاب بھی بنام ’’ابطال الاستحسان‘‘ تحریر فرمائی ہے اور آپ کا یہ مقولہ بھی مشہور ہے ’’جس نے استحسان کیا اس نے ایک قانون بنایا۔‘‘ مصالح و مرسلہ کا بھی آپ نے ردّ کیا ہے اور اس کی حجیت سے بھی انکار فرمایا ہے کیس ظاہر مربوط علت پر جو قیاس نہ کیا گیا ہو وہ بھی آپ کے نزدیک ناقابل قبول ہے۔ عمل اہل مدینہ کی حجیت اور احناف کے عائد کردہ شرائط جیسے شہرت وغیرہ نہ ہونے پر ترکِ حدیث سے بھی آپ نے اختلاف کیا ہے اور امام مالک کی طرح صرف احادیث اہل حجاز سے استنباط سے بھی آپ کو اختلاف تھا۔ اہم اصولِ مسلک شافعی کا یہ اجمال ہے جن سے اصولِ حنیفہ و مالکیہ کا اختلاف بھی اچھی طرح واضح ہے۔ ۴۔ مسلک امام احمد بن حنبل: مسلک امام احمد بن حنبل کے اُصول و قواعد مسلک امام شافعی کے مذکورہ قواعد سے بہت قریب ہیں ان کے اخذ و استنباط کی ترتیب یہ ہے: ۱۔ نصوص قرآن و سنت … ان کی موجودگی میں کوئی دوسری چیز قابل توجہ نہیں ۔ حدیث صحیح مرفوع پر عمل اہل مدینہ،رائے ، قیاس ، قولِ صحابی یا اجماع جو علم بالمخالفت پر قائم ہو ان میں سے کسی چیز کو ان پر مقدم نہیں کیا جا سکتا۔ ۲۔ اگر کوئی نص نہ ہو تو صحابۂ کرام کے فتاویٰ دیکھے جا ئیں گے اگر کسی کا قول مل جائے اور اس میں صحابہ کے کسی اختلاف کا علم نہ ہو تو اسے لیا جائے گا۔ اس پر کسی عمل ، رائے اور قیاس کو مقدم نہ کیا جائے گا۔ ۳۔ صحابۂ کرام کا اختلاف ہو تو اسے اختیار کیا جائے گا جو کتاب و سنت سے زیادہ قریب ہے اور اگر کتاب و سنت سے قریب تر مسئلہ کی وضاحت نہ ہو سکے تو کسی قول پر جزم و یقین
Flag Counter