Maktaba Wahhabi

94 - 224
نہ کیا جائے۔ استحسان پر عمل حرام ہے … صرف عہد صحابہ کے اجماع سے استدلال کیا جا سکتا ہے۔ حدیث مرسل و منقطع قابل عمل نہیں ۔ جو حنفیہ، مالکیہ ، شافعیہ کے خلاف ہے … اسی طرح قبل اسلام کی شریعتوں پر کوئی عمل نہیں … عمل بالرائے بھی جائز نہیں ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْئٍ﴾ (الانعام: ۳۸) ’’ہم نے کتاب میں کسی چیز کے ذکر کو نہ چھوڑا۔‘‘ َحکم منصوص کو غیر منصوص کی طرف لے جانا حدود اللہ سے تجاوز کرنا ہے… مفہوم مخالف لینا کسی کے لیے جائز نہیں ۔ عوام علماء اور ہر وہ مکلف جو اپنی کوشش سے کچھ بھی اجتہاد کر سکے اس پر تقلید حرام ہے۔ [1] ہماری رائے: حقیقت یہ ہے کہ بہت سے اُصول جو ائمہ کی طرف منسوب ہیں وہ ان کے اقوال سے ماخوذ ہیں جن میں کچھ کی روایت صحیح بھی نہ ہو گی۔ اس لیے ان پر جمے رہنا ، ان کا دفاع کرتے رہنا اور ان پر عتراضات و جواباتمیں مستغرق ہو کر کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے غافل ہو جانا۔ یہی چیزیں ان مضر اختلافات کا سبب ہے جو خود ائمہ کرام کا ہر گز مقصود نہیں ۔ انہیں چیزوں نے دورِ آخر کے مسلمانوں کو بڑے کاموں سے ہٹا معمولی کاموں کی راہ پر لگا دیا ہے اور اُمت مسلمہ آج اس نیچے درجہ تک پہنچ کر اس میں غلطاں و پیچاں ہے۔
Flag Counter