Maktaba Wahhabi

95 - 224
چوتھی فصل اسباب اختلاف اور اس میں تبدیلیاں اسبابِ اختلاف … عہد رسالت سے عہد صحابہ تک: فکری اُمور و معاملات جن سے فقہی مسائل کا استخراج ہوتا ہے ان میں اختلاف ہونا ایک فطری چیز ہے کیونکہ لوگوں کا شعور و احساس ان کی عقل و فہم یہ سبھی چیزیں فطرتاً ایک دوسرے سے مختلف ہیں ۔ یہ بنیاد تسلیم کر لینے کے بعد لازمی طور پر یہ بھی ماننا پڑے گا کہ عہد رسالت و خلافت راشدہ میں کچھ صحابۂ کرام کے درمیان بھی اختلافات پیدا ہوئے اور تاریخی واقعات ان کے گواہ بھی ہیں جن کا انکار دین کی کوئی خدمت نہیں ۔ اور جن کے ذکر سے اس مثالی دین کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور نہ ہی باہمی اختلافاتِ صحابۂ کرام سے ان کی نیتوں کی صداقت مجروح ہوتی ہے۔ بلکہ ان سے ہمیں علم ہوتا ہے کہ یہ دین فطری اور قابل عمل ہے۔ حقائق زندگی پر اس کی گہری نظر ہے اور انسانی تقاضوں کو سامنے رکھ کر ہی ان کے ساتھ اس کے معاملات ہوا کرتے ہیں …اور تخلیق فطرت کے مختلف عوامل و اسباب بھی جا بجا اثر انداز ہیں ۔ لیکن مومن قلب و روح کے لیے یہ چیز اطمینان بخش ہے کہ یہ اختلاف ضعفِ عقیدہ یا دعوتِ رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی صداقت میں کسی شک کے سبب نہیں پیدا ہوئے۔ بلکہ ان سبھی حضرات کا مقصود تلاشِ حق اور اصابت آراء و احکام ہی ہے۔ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان احکام و مسائل کا سر چشمہ تھے ا س لیے اختلاف کی عمر اتنی ہی ہوتی تھی کہ وہ اس راہ پر لگا دے جس کی منزل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ان واقعات میں ہم دیکھتے ہیں کہ سارے اسباب اختلاف فہم نص میں داخل ہیں ۔ لغوی یا اجتہادی وجوہ سے اس میں فرق پڑ جایا کرتا تھا یعنی کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تفسیر سمجھنے میں لغوی یا اجتہادی
Flag Counter