Maktaba Wahhabi

53 - 65
راستے کے آداب راستے اسی لیے بنائے جاتے ہیں تاکہ لوگ ان راستوں سے آئیں جائیں اور اپنی ضرورتوں کی تکمیل کریں ۔لہذا ان راستوں میں کسی طرح کی رکاوٹ ڈالنا ،گندگی پھیلانا یا کوئی بھی ایسا کام جس سے راہ گیروں کو تکلیف ہو درست نہیں ۔ اس سلسلے میں اسلامی تعلیمات بہت واضح ہیں جن کا خلاصہ حسب ذیل ہے ۔ (۱) راستے میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو (جیسے گندگی ،اینٹ ،پتھر ،پانی وغیرہ )تو اسے ہٹا دینا اور صاف کر دینا ایمان کا تقاضا ہے، بلکہ جزو ایمان ہے (بخاری و مسلم )حدیث میں ہے ۔میں نے ایک آدمی کو جنت کی سیر کرتے دیکھا ۔اس آدمی کا جنت میں داخلہ راستے سے ایک درخت کے کاٹ کر ہٹا دینے کی و جہ سے ہوا جو مسلمانوں کے لیے با عث تکلیف بنا ہوا تھا ۔(مسلم) (۲) ایک حدیث میں نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : دو لعنت کے کامو ں سے بچو : لوگوں کے راستے میں یا ان کے سایہ کی جگہ میں قضائے حاجت کر نے سے بچو ۔ (مسلم) (۳) ایک دوسری حدیث میں ہے : راستوں پر رات گزارنے اور نماز پڑ ھنے سے پر ہیز کرو کیو ں کہ یہ راستے سانپوں اور درندوں کے ٹھکانے ہیں (ابن ماجہ ،صحیح الجامع) (۴) راستوں میں بیٹھنے سے منع کیاگیا ہے ،اگر کسی خاص ضرورت سے بیٹھنا پڑے تو راستے کا حق ادا کر نا ضروری ہے ۔وہ حق یہ ہے (۱) نگاہ پست رکھنا (۲) تکلیف دہ چیز ہٹانا (۳)سلام کا جواب دینا (۴)بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا (بخاری ومسلم) (۵) عورتوں کے تعلق سے ہدایت ہے کہ وہ بیچ راستے میں نہ چلا کریں بلکہ کنارے چلیں تاکہ مردو زن میں اختلاط نہ ہو (ابوداود ۔صحیح الجامع)
Flag Counter