Maktaba Wahhabi

37 - 103
ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ} جملے میں انکار وتوبیخ کی علت کو بیان کیا گیا ہے۔‘‘ [1] آیت ِ کریمہ کی باپ اور دیگر اقربا کے احتساب پر دلالت: متعدد مفسرین کرام نے بیان کیا ہے کہ یہ آیت ِ کریمہ باپ اور دیگر قرابت داروں کے احتساب پر دلالت کرتی ہے۔ذیل میں بتوفیق الٰہی ان میں سے چار حضرات کی تفاسیر سے اقتباسات پیش کیے جا رہے ہیں: ا:علامہ ابن حیان اندلسی ؒ نے تحریر کیا ہے: ’’وَفِیْہِ دَلِیْلٌ عَلَی الْإِنْکَارِ عَلٰی مَنْ أُمِرَ الْإِنْسَانُ بِإِکْرَامِہِ إِذَا لَمْ یَکُنْ عَلٰی طَرِیْقَۃٍ مُسْتَقِیْمَۃَ، وَعَلَی الْبَدَائَ ۃِ بِمَنْ یَقْرُبُ مِنَ الْإِنْسَانِ، کَمَا قَالَ:{وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ}‘‘[2] اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جس شخص کی عزت اور تکریم کا حکم دیا گیا ہے، صراط مستقیم سے ہٹنے کی صورت میں اس کا بھی احتساب کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ احتساب کی ابتدا اپنے قرابت داروں سے کی جائے گی۔جیسا کہ آیت ِ کریمہ:{وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ}[3] سے ثابت ہوتا ہے۔ ب:علامہ قاسمی ؒ نے بعض زیدی مفسرین سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا ہے: ’’ثمرۃ الآیۃ الدلالۃ علی وجوب النصیحۃ في الدِّین لا سیَّمَا للأَقَارب، فَإِنَّ من کان أقرب فہو أَہمَّ۔ولہذا قال تعالی:{وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ}، وَقال تعالی:{قُوٓا أَنْفُسَکُمْ وَأَہْلِیْکُمْ نَارًا}۔وقال صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’ابدأ لِنَفْسِکَ ثُمَّ بمن تعول‘‘[4]
Flag Counter