Maktaba Wahhabi

49 - 103
مجھے اس بارے میں ان کی رائے کا پہلے سے علم تھا لیکن میں نے چاہا کہ میرے والد بھی اس کو سن لیں۔ میرے قاصد نے واپس آ کر کہا:’’یقینا عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ہے:’’احرام کے وقت خوشبو استعمال کرنے میں کچھ حرج نہیں۔جو خوشبو چاہو استعمال کرو۔‘‘ اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما خاموش رہے۔ اللہ تعالیٰ بلند نصیب ابن عمر رضی اللہ عنہما کے خوش بخت صاحبزادے عبداللہ پر اپنی لا تعداد رحمتیں نازل فرمائے کہ انہوں نے اپنے باپ کی خلاف ِ سنت رائے کی اصلاح کے لیے کس قدر دانشمندانہ اور با ادب طریقہ اختیار کیا۔اے ہمارے رب حی وقیوم ! ہماری اولادوں کو بھی ایسے ہی بنا دے۔إِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ (۸) بھولنے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد دہانی والدین کے احتساب کے دلائل میں سے ایک یہ ہے کہ بھول جانے کی صورت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد دہانی کروانا متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ ذیل میں اس کے متعلق بتوفیق ِ الٰہی تین احادیث پیش کی جا رہی ہیں: ۱:بھولی ہوئی آیات کی دورانِ نماز ہی یاد دھانی کا حکم: امام ابو داود ؒ اور امام ابن حبان ؒ نے حضرت مسور بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ: ’’أَنَّہُ قَالَ:’’شَہِدْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقْرَأُ فِي الصَّلاَۃِ، فَتَرَکَ شَیْئًا لَمْ یَقْرَأْہُ، فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ:’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! تَرَکْتَ آیَۃَ کَذَا
Flag Counter