Maktaba Wahhabi

72 - 103
علم آیا ہے جو آپ کے پاس آیا ہی نہیں، تو آپ میری مانیں، میں بالکل سیدھی راہ کی طرف آپ کی راہ نمائی کروں گا۔اے میرے ابا جان ! آپ شیطان کی پرستش سے باز آ جائیے، یقینا شیطان تو رحمان کا نافرمان ہے۔ابا جان ! مجھے خوف ہے کہ کہیں آپ پر رحمن کا عذاب نہ آ پڑے تو پھر آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں۔اس [ابراہیم علیہ السلام کے والد] نے کہا:’’اے ابراہیم - علیہ السلام - ! کیا تو میرے معبودوں سے روگردانی کر رہا ہے؟ اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے سنگسار کر دوں گا، اور تو ایک مدت دراز کے لیے مجھ سے الگ ہو جا‘‘ انہوں [ابراہیم علیہ السلام ] نے کہا:’’آپ پر سلام ہو، میں اپنے رب سے آپ کی بخشش کی دعا کرتا رہوں گا، وہ مجھ پر بڑا ہی مہربان ہے] اس احتساب میں ادب واحترام پر دلالت کناں پانچ باتیں: اس قصے میں باپ کے احتساب کے دوران حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نرمی، ادب اور احترام متعدد باتوں میں نمایاں ہے۔ذیل میں ان ہی میں سے پانچ باتوں کی بفضل رب العزت نشان دہی کی جا رہی ہے: ا: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نصیحت کے ہر جملے کی ابتدا میں [یٰٓأَبَتِ] کے الفاظ کے ذریعے اپنے والد کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کروانے کی کوشش کی کہ ان دونوں میں باپ بیٹے کا عظیم خونی رشتہ ہے، اور اس رشتے کا تقاضا ہے کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی خیر خواہی کا شدت سے حریص اور خواہش مند ہوتا ہے۔ ب: انہوں نے اپنے باپ سے درخواست کی کہ وہ اپنے عمل میں غوروفکر کریں، وہ تو ایسی چیز کی عبادت کر رہے ہیں جو نہ سنتی ہے، اور نہ دیکھتی ہے، اور نہ ہی کسی کام آ سکتی ہے۔
Flag Counter