Maktaba Wahhabi

77 - 103
خلاصۂِ گفتگو یہ ہے کہ ماں باپ کو خیر وشر سے آگاہ کرتے ہوئے اور وعظ ونصیحت کے دوران اولاد نرمی اور ادب واحترام سے گفتگو کرے۔ان کے طرز عمل میں تواضع اور انکسارہو۔ (۲) احتسابِ والدین کے دوران سخت روی اس بارے میں علمائے امت کی دو رائیں ہیں۔ذیل میں بفضل رب العزت یہ دونوں رائیں قدرے تفصیل سے پیش کی جا رہی ہیں: پہلی رائے:احتسابِ والدین میں سخت روی کا عدم جواز: بہت سے علمائے امت نے صراحت کی ہے کہ دورانِ احتساب والدین کے ساتھ درشت رویہ اختیار کرنا جائز نہیں۔ذیل میں اس سلسلے میں تین علماء کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: ا:علامہ غزالی ؒ کا قول: علامہ غزالی ؒنے تحریر کیا ہے: ’’وَلَیْسَ لَہٗ [اَلْوَلَدِ] اَلْحِسْبَۃُ بِالسَّبِ وَالتَّعْنِیْفِ وَالتَّہْدِیْدِ، وَلاَ بِمُبَاشَرَۃِ الضَّرْبِ۔‘‘ [1] ’’اس [بیٹے] کو گالی، درشتی اور ڈرانے دھمکانے کے ذریعے احتساب [والدین] کا حق نہیں، اور نہ ہی پٹائی کے ساتھ احتساب کرنے کی اس کو اجازت ہے۔‘‘ علامہ غزالی ؒ نے اس موقع پر خود ہی ایک اعتراض اٹھاتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’فَإِنْ قِیْلَ:مِنْ أَیْنَ قُلْتُمْ:لَیْسَ لَہُ الْحِسْبَۃُ بِالتَّعْنِیْفِ وَالضَّرْبِ
Flag Counter