Maktaba Wahhabi

15 - 42
کہ کفر کے اماموں (بڑے بڑے سرداروں)کو قتل کر دو۔ یہ حدیں تو قرآن میں ذکر کی گئی ہیں جبکہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اُمْرْتُ اَنْ اُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَشْھَدُوْا اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑتا رہوں جب تک کہ وہ ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کا اقرار نہ کر لیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ غزوات میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ث نے مکہ کے بڑے بڑے سرداروں مثلاً ابوجہل،عتبہ شیبہ،ولید بن ابی معیط،… … وغیرہ وغیرہ کو تہِ تیغ کر دیا اور ان کی ریڑھ کی ہڈی توڑ کر رکھ دی۔ اسی طرح بنو قریظہ یہودیوں نے جو کہ مدینہ میں رہتے تھے بدعہدی کی اور غزوۂ خندق میں مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی پلاننگ کی تو اللہ کے رسول ا نے غزوۂ خندق سے فارغ ہو کربنو قریظہ کے لڑنے والوں کو تہِ تیغ کروا دیا کیونکہ انہوں نے اندرونی سازش کے ذریعے مسلمانوں کو ختم کرنا چاہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے جاسوسوں اور اسلام میں داخل ہو کر پھر جانے والے۔مرتدوں اور غداروں کو بھی قتل کروا دیا کیونکہ یہ سب اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں۔ چنانچہ ان تمام معروضات سے پتہ چلتا ہے کہ قائد کے لئے اللہ تعالیٰ نے لڑائی کی یہ حدود مقرر کر دی ہیں اور ان سے تجاوز کسی صورت میں روا نہیں رکھا۔ قوت یا دولت اِلا ماشاء اللہ موجودہ دور میں تمام عالم و فاضل اور میرے جیسا درد رکھنے والے حضرات،غرض جن سے میں ملا اور بات چیت کی،ان سب کی نظر میں دو چیزیں ہیں،ایک تو
Flag Counter