Maktaba Wahhabi

19 - 42
کے نہیں ہوں گے۔ پھر یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی دولت کو معیار بنا کر کوئی غزوہ نہیں لڑا۔خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں تین تین مہینے تک چولہا نہیں جلا کرتا تھا،ایسی غربت کے باوجود بھی کئی کئی تلواریں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے مسلمان مجاہدین کو ملا کرتی تھیں۔تلواروں کا برآمد ہونا ’’طاقت و قوت‘‘ کی نشاندہی کرتا ہے یا کہ میعار ’’دولت‘‘ کی؟ خلفاء راشدین اور تاتاریوں کی تاریخ سے سبق ہم تاتاریوں کی تاریخ سے ایک سبق سیکھتے ہیں کہ سلطنت اِسلامیہ اپنے عروج پر تھی،’’دولت‘‘ مسلمانوں کی کنیز تھی،پوری دنیا پر مسلمانوں کا ’’سکہ‘‘ چلتا تھا،تہذیب و تمدن میں یکتا و لاثانی،علم کا گہوارا۔غرض دنیا کی کونسی ’’نعمت‘‘ اس سلطنت کے پاس نہیں تھی۔آخر اتنا کچھ ہونے کے باوجود بھی تاتاریوں نے مسلمانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی،سلطنت اِسلامیہ کو تاراج کر دیا،ان کی تمام ’’علمی‘‘ کاوشوں کو دریائے دجلہ و فرات میں ڈبو دیا،زمین کو مسلمانوں کے خون سے سرخ کر دیا،مسلمانوں کی کھوپڑیوں سے عظیم الشان ’’مینار‘‘ بنائے آخر اس کے پیچھے کون سی چیز کارفرما تھی؟ ہم دیکھتے ہیں کہ اس کے پیچھے ’’دولت‘‘ نہیں بلکہ ’’قوت‘‘ ہی کارفرما تھی۔وہی قوت جسے جمع کرنا اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر فرض کیا ہے۔قرآن کی آیات کی شکل میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی شکل میں،آج ہم پڑھتے ہیں لیکن عمل … کرتے ہیں؟ اس سے ہمیں ایک اور بھی سبق ملتا ہے کہ جب اللہ کے دین کا ’’علم‘‘ حاصل کیا جائے اور اس پر عمل کیا جائے تو وہ علم ’’قوت و طاقت‘‘ پر حاوی ہوتا ہے۔مثلاً منکرین زکوٰۃ کا سب سے پہلا فتنہ اس دنیا میں مسلمانوں کے اندر اُسی وقت پھیل گیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس
Flag Counter