Maktaba Wahhabi

25 - 42
سے کیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے جنہوں نے داخل ہونے کا ارادہ کیا تھا یہ فرمایا کہ اگر تم داخل ہو جاتے تو قیامت تک ہمیشہ اسی میں رہتے (کیونکہ یہ خودکشی ہے جو شریعت میں حرام ہے) اور جو لوگ داخل ہونے پر راضی نہ ہوئے،ا ن کی تعریف کی اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے بلکہ اطاعت اسی میں ہے جو جائز بات ہے۔ اسی طرح صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ا نے فرمایا:تمہارے بہتر حاکم وہ ہیں جن کو تم چاہتے ہو اور وہ تمہیں چاہتے ہیں اور وہ تمہارے لئے دعا کرتے ہیں اور تم اُن کیلئے دعا کرتے ہو۔اور تمہارے بُرے حاکم وہ ہیں جن کے تم دشمن ہو اور وہ تمہارے دشمن ہیں،تم اُن پر لعنت کرتے ہو اور وہ تم پر لعنت کرتے ہیں۔ قائد کی وہ خوبیاں جن کی وجہ سے عوام اس سے محبت کریں اب ہم دیکھتے ہیں کہ وہ کونسے عوامل ہیں کہ لوگ اپنے قائد سے محبت کریں؟ ان میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ’’قائد‘‘ اپنے لوگوں کے مال و دولت پر ’’نگاہ‘‘ نہ رکھے بلکہ اپنی ملکیت میں آنے والا تمام مال و دولت اور دیگر اشیاء،مثلاً خمس اور مالِ غنیمت وغیرہ کا حصہ،اور اپنی جیب سے بھی لوگوں کی تألیف قلب کے لئے خرچ کر دے تو لوگ اپنے قائد سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔قائد اپنے لوگوں پر ’’ٹیکس‘‘ نہ لگائے،مالی بوجھ نہ ڈالے۔مثلاً امیر المؤمنین ابوبکر صدیق اور عمر فاروق ث اور بنو امیہ کا شہزادہ جناب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ،یہ سب مسلمانوں کے قائد بنے تو اپنی ساری دولت بیت المال میں جمع کروا دی اور بیت المال سے صرف اتنا وظیفہ لیتے کہ گھر میں صرف ضرورت کے مطابق روٹی بنتی اور ایک ایک جوڑا بناتے،جمعہ کے روز اُسی جوڑے کو دھو کر دوبارہ پہنتے حتی کہ پھٹ جاتا۔اس سے
Flag Counter