Maktaba Wahhabi

117 - 153
راستہ بنانا چاہتے ہیں، یہی لوگ تو پکے کافرہیں اور ہم نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے جب پوری صراحت کے ساتھ یہ بیان فرما دیا کہ جو شخص بعض حصوں پر ایمان لائے اور بعض کا انکار کرے وہ پکاکافر ہے، تو مشرکین کا پیش کر دہ مذکورہ شبہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ ……………… شرح ………………… کفر کسے کہتے ہیں گزشتہ بحث سے آپ کو یہ بات معلوم ہوگئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگ زیادہ سمجھ دار تھے اسی اعتبار سے ان کا شرک آج کے زمانے کے شرک سے کمتر تھا،تو آئیے اب دیکھیں یہ لوگ کیا اعتراضات کرتے ہیں: شبہ نمبر11:… مشرکین مکہ کلمہ لا الا الا اللہ کے منکر تھے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول تسلیم کرنے سے انکار کرتے تھے، قیامت کے دن دوبارہ اٹھنے حساب دینے کا انکار کرتے، اسی طرح قرآن مجید کا بھی انکار کرتے تھے۔ لیکن ہمارے زمانے کے مشرکین کہتے ہیں: ہم لا الہ الا اللہ کہتے ہیں، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی تسلیم کرتے ہیں، ہم قرآن پاک کی بھی تصدیق کرتے ہیں، قیامت کے دن اللہ کے سامنے پیش ہونا، نماز کی اقامت، زکوٰۃ کی ادئیگی کرتے ہیں اور روزے بھی رکھتے ہیں۔ پھر آپ لوگ ہمیں ان جیسے مشرک کیسے بنا سکتے ہیں کہ اس زمانے کے مشرک اور آج کے مشرک ایک جیسے ہیں؟! جواب:… علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کے کسی بھی حصے کا انکار کر دے یا اس کو جھٹلائے، اس کی حیثیت وہی ہے جو پورے دین اسلام کا انکار کرتا ہو۔تمام انبیاء میں سے کسی ایک کا بھی انکار کرنا ایسا ہے جیسے پورے دین اسلام اور تمام انبیاء کا انکار کرناہو۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر اس کا تذکرہ
Flag Counter