Maktaba Wahhabi

122 - 153
الشَّاکِرِیْنَ﴾(الزمر:65۔66) ’’یقینا تمہاری طرف بھی یہی وحی کی گئی اور تم سے پہلے بھی کہ اگر تم شرک کرو گے تو تمہارے اعمال ضائع ہوجائیں گے اور تم بھی نقصان اٹھانے والے ہو گے۔ بلکہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور شکر کرنے والوں میں سے ہوجائو۔‘‘ ان آیات سے معلوم ہوا کہ جو شخص نماز، روزہ، زکوٰۃ یا قیامت کے دن اٹھنے کا منکر ہے ایسا شخص کافر ہے۔بلکہ جو توحید کا انکار کرتا ہے وہ شخص ارکانِ اسلام کے منکر سے زیادہ بدتر کافر ہے۔ تیسرا جواب صحابہ کرام ] نے مسیلمہ اور اس کی جماعت کے ساتھ جنگ کی، ان کے مال و جان کو حلال سمجھتے ہوئے ان کو گرفتار کیا اور قتل بھی، حالانکہ مسیلمہ اور اس کے ساتھی اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو تسلیم کرتے تھے نیز محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا بندہ اور رسول تسلیم کرتے تھے، اذانیں دے کر نمازیں بھی پڑھا کرتے تھے لیکن ان کا جرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے ایک آدمی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرتبے پر بٹھایا۔ جو شخص اللہ کی مخلوق میں سے کسی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرتبے کی بجائے اللہ تعالیٰ جو کائنات کا خالق و مالک ہے اس کے مرتبے پر سمجھے پھر وہ خود کو مسلمان کہے، آیایہ شخص کافر کہلانے کا زیادہ حق دار نہیں؟ چنانچہ یہ بات بالکل واضح ہے لیکن نتیجہ وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿کَذٰلِکَ یَطْبَعُ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبُ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ﴾(الروم:59) ’’اللہ تعالیٰ نے مہر لگا دی ہے ان لوگوں کے دلوں پر جو اللہ کی وحدانیت کو اور دین اسلام کے حقائق سے نا واقف ہیں۔ ‘‘  ویقال ایضًا: الذین حرَّقہم علی بن ابی طالب رضی اللّٰهُ عنہ بالنار کلہم یدعون الاسلام ہم من أصحاب علی رضی اللّٰهُ عنہ ، وتعلموا العلم من الصحابۃ،
Flag Counter