Maktaba Wahhabi

123 - 153
ولکن اعتقدوا فی علی مثل الاعتقاد فی یوسف وشمسان وأمثالہما، فکیف أجمع الصحابۃ علی قتلہم وکفرہم؟ اتظنون أن الصحابۃ یُکفِّرون المسلمین؟ أم تظنون ان الاعتقاد فی تاج وأمثالہ لا یضر، والاعتقاد فی علی بن ابی طالب رضی اللّٰهُ عنہ یُکفِّر؟ ویقال ایضًا: بنو عبیدالقداح الذین ملکوا المغرب ومصر فی زمان بنی العباس کلہم یشہدون ان لا الہ الا اللّٰہ، وان محمدًا رسول اللّٰہ، ویدعون الاسلام، ویصلون الجمعۃ والجماعۃ، فلما أظہروا مخالفۃ الشریعۃ فی أشیاء دون ما نحن فیہ أجمع العلماء علَیٰ کفرہم وقتالہم، وأن بلادَہم بلادُ حرب، وغزاہم المسلمون حتیٰ استنقذوا ما بأیدیہم من بلدان المسلمین۔ معترض کو یہ جواب دیا جائے گا کہ علی رضی اللہ عنہ نے جن لوگوں کو آگ سے جلایا تھا وہ سب کے سب اسلام کے دعویدار اور خود علی رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں میں سے تھے اور صحابہ کرام سے انہوں نے علم سیکھا تھا لیکن جب انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں(الوہیت کا) ایسا عقیدہ ظاہر کیا، جیسا عقیدہ وہ ’’یوسف‘‘ اور ’’شمسان‘‘ کے بارے میں رکھتے تھے، تو تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے متفقہ طور پر انہیں کافر قرار دے دیا اور ان کو قتل کیا۔ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مسلمانوں کو کافر قرار دیتے تھے ؟ یا یہ کہ علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایسا عقیدہ رکھنا تو کفر ہے لیکن ’’تاج‘‘، ’’یوسف‘‘ اور ’’شمسان‘‘ وغیرہ کے بارے میں ایسا عقیدہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ؟ شریعت کی مخالفت کا نتیجہ جواباً یہ بھی کہا جائے گاکہ بنو عبیدالقداح جنہوں نے عہد عباسیہ میں مصر اور مغرب پر حکومت کی، وہ سب ’’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کی شہادت دیتے تھے، اسلام کے دعویدار تھے اور جمعہ و جماعت کا بھی اہتمام کرتے تھے لیکن جب انہوں نے بعض چھوٹے چھوٹے
Flag Counter