Maktaba Wahhabi

127 - 153
نے اسے بطور مذاق کہا تھا۔ آپ مشرکین کے اس شبہ پر پھر سے غور کریں، جو یہ کہتے ہیں کہ تم ان مسلمانوں کو کیسے کافر گردانتے ہو جو ’’لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ ‘‘کی گواہی دیتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اور روزہ بھی رکھتے ہیں؟ اور اس کے بعد اس شبہ کا مذکورہ جواب دھیان سے پڑھیں، یہ بڑا ہی مفید اور گرانقدر جواب ہے۔ ……………… شرح ………………… چھٹا جواب اگر کوئی شخص یہ تاویل کرے کہ جب تک کسی آدمی میں شرک اور کفرجیسے سب جرائم جمع نہ ہو جائیں اس وقت تک وہ شخص کافر نہیں ہوتا۔ پھر کتبِ احادیث میں محدثین و فقہاء نے جو ابواب قائم کیے ہیں کہ ’’مرتد کا حکم کیا ہو ؟‘‘اس میں ذکر کردہ کفر کی مختلف اقسام کا مفہوم کیا ہوگا؟ اس باب میں ذکر کردہ ہر طرح کے معمولی جرم سے بھی انسان کافر ہو جاتا ہے معمولی جملہ ہو یا مزاح کی باتیں ہوں، لہٰذا کسی بھی ایسے جرم سے انسان کافر ہو جاتا ہے اگرچہ باقی زندگی میں مکمل مسلمان ہی کیوں نہ ہو۔ فقہاء و محدثین نے اپنی کتابوں میں ان معمولی مجرموں کو بھی کافر ہی کہا ہے۔ اس کی مزید وضاحت آئندہ کسی موقع پر ہوگی۔ ساتواں جواب اس کی تفصیل دراصل دو واقعات ہیں: 1۔ اللہ تعالیٰ نے ان منافقین کو بھی کافر کہا جنہوں نے صرف کفریہ جملہ بولا تھا حالانکہ وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازیں پڑھتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کا تزکیہ و تربیت کرتے،وہ حج کرتے، جہاد کرتے اور عقیدۂ توحید کو تسلیم بھی کرتے تھے۔ لیکن پھر بھی ان منافقوں کو کافر کہا گیا۔ 2۔ ایسے منافقوں کو بھی کافر کہا گیا جنہوں نے اللہ تعالیٰ، اس کی آیات اور اس کے
Flag Counter