Maktaba Wahhabi

131 - 153
نے اسلام قبول کرنے اور اسلامی تعلیمات سے واقف ہونے اور موسیٰ علیہ السلام سے تربیت پانے کے باوجود کہا تھا: ﴿اَجْعَلْ لَّنَا اِلٰہًا کَمَا لَہُمْ اٰلِہَۃً ’’اے موسیٰ ہمارے لیے کوئی معبود بنائو جس طرح ان لوگوں کا ایک معبود ہے۔ ‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے بھی ایسا جملہ کہہ دیا تھا: اے اللہ کے رسول ہمارے لیے بھی ایک ذاتِ انواط بنا دیں جیسے ان مشرکوں کا ایک درخت ہے جس پر یہ کپڑوں کے ٹکڑے لٹکاتے ہیں۔اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر، تم سے پہلے بنی اسرائیل کا یہ طریقہ تھا،اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم نے بھی اسی طرح بات کی جس طرح موسیٰ علیہ السلام کو ان کی قوم نے کہی تھی کہ ہمارے لیے بھی ایک معبود بنائو تو موسیٰ علیہ السلام نے کہا تم ایک جاہل قوم ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بھی ضرور اپنے سے پہلے لوگوں کی پیروی کرو گے۔ یہ دلیل ہے کہ موسیٰ علیہ السلام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کا بڑے زوردار طریقے سے انکار کیا اور یہی ہونا چاہیے۔کیونکہ ان د ونوں نبیوں نے اپنی قوم کے مطالبے کو برقرار نہیں رکھا اور ان کے مطالبے پر خاموش بھی نہیں رہے بلکہ انکار کرکے اس کی حقیقت سمجھائی۔ شبہ نمبر 12:… بعض مشرکین اس واقعہ سے دلیل لیتے ہیں کہ ایسی باتوں سے صحابہ کرام اور بنی اسرائیل کافر نہیں ہو گئے تھے۔ جواب:… اس کا جواب یہ ہے کہ بنی اسرائیل اور صحابہ کرام نے صرف یہ مطالبہ کیا تھا اس پر عمل نہیں کیا۔ بلکہ اپنے رسولوں سے جب نصیحت کی بات سنی تو اپنے عقیدے و الفاظ کی اصلاح کر لی۔ فہم دین ضروری ہے درج بالا واقعے سے کئی فوائد ملتے ہیں: 1۔ انسان اگرچہ عالم اور واقف ہی کیوں نہ ہو بعض اوقات اس سے شرک کی کچھ اقسام
Flag Counter