Maktaba Wahhabi

150 - 153
حق کو پہچانتے تو ہیں لیکن دنیاوی جاہ و منصب اور جان و مال کے کم ہونے کے ڈر سے اس پر عمل نہیں کرتے جب کہ بعض لوگ ایسے بھی ملیں گے جو صرف توحید پر عمل کرتے ہیں۔ ان سے اگر پوچھا جائے کہ توحید کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ ہے ؟ تو اس کا علم ان کے پاس نہیں ہوتا۔ ……………… شرح ………………… جاہ و منصب کی رکاوٹ انسان کے لیے ضروری ہے کہ اس کا دل،زبان اور تمام اعضاء توحید کی ترجمانی کرتے ہوں، اگر اس کے دل میں توحید قائم ہے لیکن اس کی زبان اور اس کے اعمال اس کی گواہی نہیں دیتے تو یہ شخص اپنے دعوے میں جھوٹا ہے۔کیونکہ دل میں اگر توحید موجود ہے تو زبان اور اعضاء کو اس کی ترجمانی کرنی چاہیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: خبردار جسم میں ایک ٹکڑا ہے اگر وہ درست رہے تو سارا جسم درست رہتا ہے اور اگر وہ خراب ہوجائے تو سارا جسم خراب ہوجاتا ہے،خبردار وہ ٹکڑا دل ہے۔[1] اگر کوئی آدمی اپنے دعوے کے مطابق دل سے موحد ہے لیکن اس کی زبان اور اس کے اعمال توحید والے نہیں ہیں تو پھر یہ فرعون کی فہرست میں شمار ہوگا،کیونکہ وہ دل سے پوری طرح تسلیم کرتا تھا کہ یہ بات حق ہے لیکن وہ زبان سے انکاری تھا اور اس عقیدہ کا مخالف تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ میں رب ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یہ مضمون نقل فرمایا ہے: ﴿وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَا اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا فَانظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُفْسِدِیْنَ﴾(النمل:14) ’’ انہوں نے دینِ اسلام کا انکار کر دیا لیکن وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے اور
Flag Counter