Maktaba Wahhabi

32 - 153
پربیٹھنے لگے اور پھر آہستہ آہستہ اس کی عبادت کرنے لگے۔ ان مشرکین میں کچھ ایسے بھی ہیں جو مسیح علیہ السلام کی عبادت کرتے ہیں کیوںکہ مسیح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کی مختلف نشانیوں میں سے ایک نشانی تھے۔ کچھ ایسے بھی مشرکین ہیں جو اولیاء اللہ کی عبادت کرتے ہیں کیونکہ اولیاء اللہ تعالیٰ کے قریبی لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ تمام باتیں شیطانوں نے خوبصورت بنا کر پیش کی ہیں تاکہ لوگوں کو صراط مستقیم سے گمراہ کریں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿قُلْ ہُلْ نُنَبِّئُکُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًاo اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُہُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ ہُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًاo اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمْ وَ لِقَآئِہٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَزْنًا﴾(الکہف:103۔105) ’’کیا میں تمہیں سب سے زیادہ نقصان دہ افرادوالے کی خبر نہ دیں؟ وہ لوگ ہیں جن کی محنت دنیا میں ضائع ہوگئی اور وہ سمجھتے رہے کہ انہوں نے اچھا کام کیاہے۔یہی لوگ ہیں جو اپنے رب کی آیات اور ملاقات کا انکار کرتے ہیں چنانچہ ان کے تمام اعمال ضائع ہوگئے، قیامت کے دن ہم ان کے لیے ترازو بھی نہ لگائیں گے۔ ‘‘ توحید الوہیت کے لیے جنگ عبادت میں شرک کرنے کی وجہ سے یہ لوگ مشرکین کہلائے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اسی شرک کی بناپر ان سے جنگ کی بلکہ ان کے مال و جان پر دست اندازی کو جائز قرار دیا۔ حالانکہ وہ لوگ توحید ربوبیت کا اقرار کرتے تھے لیکن اس میں جرم یہ تھا کہ وہ اس اقرار کے باوجود عبادت کے وقت اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار نہیں کرتے تھے بلکہ اس عبادت میں شرک کرتے تھے۔
Flag Counter