Maktaba Wahhabi

33 - 153
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مشرکین کو صرف ایک اللہ تعالیٰ کی عبادت کی دعوت پیش فرمائی، یعنی آدمی اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکنے، نیز عزت کا مقام حاصل کرنے کے لیے اخلاص کے ساتھ عبادت کرے۔ درج بالا آیتِ کریمہ میں مشرکین کا عقیدہ کہ ’’یہ لوگ اپنے معبود وں کو پکارتے ہیں اور وہ ان کا جواب نہیں دیتے ‘‘مطلب یہی ہے کہ وہ انکا جواب دے ہی نہیں سکتے۔ اسی مضمون کی دوسری آیت کریمہ کہ ﴿وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْامِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَہ‘ٓ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَ ہُمْ عَنْ دُعَآئِہِمْ غٰفِلُوْن۔وَاِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوْا لَہُمْ اَعْدَا ئً وَّکَانُوْا بِعِبَادَتِہِمْ کَافِرِیْنَ﴾(الاحقاف:5تا6) ’’ اس شخص سے زیادہ گمراہ کون ہوگا جو اللہ کے سوا کسی دوسرے کو پکارے حالانکہ وہ قیامت تک ان کا جواب دینے پر بھی قادر نہیں اور وہ ان کی دعائوں سے بھی لاعلم ہیں۔ جب لوگوں کو جمع کیا جائے گا تو وہ ان کے دشمن بن جائیں گے اور ان کی عبادت کا انکار کردیں گے۔‘‘ دعا کی اقسام اس سے معلوم ہوا کہ دعا کی دواقسام ہیں: ایک دعا عبادت ہوتی ہے،کہ انسان جس کو پکارتا ہے گویا اس کی عبادت کرتا ہے،تاکہ اس سے اجرو ثواب حاصل کرے اور اس کی سزا و پکڑ سے خوف زدہ ہوتا ہے۔ یہ عقیدہ رکھ کر انسان کسی کو پکارنا چاہے تو ایسی پکار اللہ تعالیٰ کے سوا کسی دوسرے کے لیے درست نہیں اور اگر کوئی شخص ایسا کرے گا تو یہ شرکِ اکبر میں شمار ہوگا، نیز یہ مجرم ملتِ اسلامیہ سے خارج ہوجائے گا۔اسی کے متعلق فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دٰخِرِیْنَ (غافر: 60)
Flag Counter